Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 89
وَ یَوْمَ نَبْعَثُ فِیْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا عَلَیْهِمْ مِّنْ اَنْفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِیْدًا عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ١ؕ وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ۠   ۧ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَبْعَثُ : ہم اٹھائیں گے فِيْ : میں كُلِّ اُمَّةٍ : ہر امت شَهِيْدًا : ایک گواہ عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ اَنْفُسِهِمْ : ان ہی میں سے وَجِئْنَا : اور ہم لائیں گے بِكَ : آپ کو شَهِيْدًا : گواہ عَلٰي هٰٓؤُلَآءِ : ان سب پر وَنَزَّلْنَا : اور ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : الکتاب (قرآن) تِبْيَانًا : (مفصل) بیان لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کا وَّهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
اور (اس دن کو یاد کرو) جس دن ہم ہر امت میں سے خود ان پر گواہ کھڑے کریں گے اور (اے پیغمبر ﷺ تم کو ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔ اور ہم نے تم پر (ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ (اس میں) ہر چیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمانوں کے لئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔
چوتھا منظر : 89: وَیَوْمَ نَبْعَثُ فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍٍ شَھِیْدًا عَلَیْہِمْ مِّنْ اَنْفُسِھِمْ (اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ ان کے مقابلہ میں قائم کردیں گے) یعنی انکا پیغمبر کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) انہی میں سے انہی کی طرف مبعوث ہوتے ہیں۔ وَجِئْنَابِکَ (اور ہم آپ کو لائیں گے) اے محمد ﷺ شَھِیْدًا عَلٰی ھٰٓؤُلَآ ئِ (ان پر گواہ بنا کر) ھٰٓؤُلَآئِ سے آپ کی امت مراد ہے۔ قرآن تبیان ہے : وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا (اور ہم نے تم پر کتاب کو اتارا جو تمام ضروریاتِ دین کو بیان کرنے والی ہے) یعنی فصیح وبلیغ ہے لِّکُلِّ شَیْ ئٍ امور دین احکام منصوص میں تو قرآن ظاہر ہے اسی طرح جو سنت سے ثابت ہیں۔ نمبر 2۔ یا اجماع سے ثابت ہو یا قول صحابہ ؓ سے ثابت ہو یا قیاس سے کیونکہ تمام کا مرجع کتاب اللہ ہے اسی قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اتباع رسول اللہ ﷺ کا حکم دیا ہے۔ فرمایا : وَاَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْل 6] التغابن : 12[ اور اجماع پر اس آیت میں آمادہ فرمایا : وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ ] النساء : 115[ اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کیلئے اتباع صحابہ کو اپنے اس ارشاد سے پسند کیا۔ اصحابی کالنجوم بایہم اقتدیتم اھتدیتم۔ ] بخاری 5684، مسلم 2217[ اور صحابہ کرام ؓ نے اجتہاد کیا اور قیاس کیا اور اجتہاد و قیاس کے راستوں کو ہموار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی اس کا حکم دیا گیا : فَاعْتَبِرُوْا یٰٓاُولِی الْاَبْصَارِ ] الحشر : 2[ پس سنت، اجماع اور قول صحابی اور قیاس ان تمام کا سہارا تبیان پر ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ قرآن تبیانا لکل شیء ہے۔ وَّھُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ (اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کیلئے) حق کی راہنمائی اور ان کے لئے رحمت اور جنت کی بشارت ہے۔
Top