Madarik-ut-Tanzil - Al-Kahf : 83
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ١ؕ قُلْ سَاَتْلُوْا عَلَیْكُمْ مِّنْهُ ذِكْرًاؕ
وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں عَنْ : سے (بابت) ذِي الْقَرْنَيْنِ : ذوالقرنین قُلْ : فرمادیں سَاَتْلُوْا : ابھی پڑھتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر۔ سامنے مِّنْهُ : اس سے۔ کا ذِكْرًا : کچھ حال
اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں
ذوالقرنین کا واقعہ : 83: وَیَسْئَلُوْنَکَ (اور وہ آپ سے سوال کرتے ہیں) یعنی یہودی بطور امتحان سوال کرتے ہیں۔ نمبر 2۔ ابو جہل اور اس کے معاونین عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِ (ذوالقرنین کے متعلق) یہ وہ سکندر ہے جس نے دنیا پر حکو مت کی۔ دوسرا قول یہ ہے دنیا پر حکومت چار بادشاہوں نے کی دو مسلمان اور دو کافر۔ مسلمان سلیمانؔ نمبر 2۔ اور ذوالقرنین اور دو کافر ہیں۔ نمبر 1۔ نمرود نمبر 2 بخت نصر اور یہ سکندر نمرود کے بعد ہوا ہے ایک قول کے مطابق یہ ایک نیک بندہ تھا جس کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر حکمرانی دی اور علم و حکمت سے نوازا اور اندھیرا اور روشنی اس کے مطیع کی۔ جب وہ چلتا تو روشنی اس کے آگے راہنما ہوتی اور اندھیرا پیچھے چھایا رہتا۔ نمبر 2۔ ایک قول کے مطابق یہ پیغمبر ہے۔ نمبر 3۔ ایک اور قول میں اس کو فرشتہ قرار دیا گیا۔ نمبر 4۔ قول علی ؓ : یہ نہ فرشتہ تھا اور نہ نبی مقرب بلکہ ایک صالح بندہ تھا اس کے سرکے دائیں حصہ میں اللہ تعالیٰ کی طاعت کی خاطر ضرب لگائی گئی جس سے وہ مرگیا۔ پھر اس کو اللہ تعالیٰ نے اٹھایا۔ پھر دوسری مرتبہ اس کے سر کے بائیں جانب ضرب لگائی گئی جس سے اس پر موت واقع ہوگئی اللہ تعالیٰ نے دوبارہ اس کو اٹھایا اسی وجہ سے اس کا لقب ذوالقرنین پڑگیا اور تم میں اس کی مثل موجود ہے اور وہ میں ہوں۔ نمبر 5۔ وہ لوگوں کو توحید کی طرف بلاتا۔ پس لوگ اس کو قتل کردیتے۔ اللہ تعالیٰ دوبارہ اس کو زندہ کردیتا۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اس کو ذوالقرنین اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا کے دونوں جانب پھرا یعنی مشرق و مغرب۔ نمبر 6۔ اس کے سر پر دو مینڈیاں تھیں۔ دو زلفیں تھیں۔ نمبر 7۔ اس کے زمانہ میں لوگوں کے دو قرن گزرے۔ نمبر 8۔ وہ دو بڑی سلطنتوں روم، فارس کا حکمران بنا۔ نمبر 9۔ ترک و روم پر حکمرانی کی۔ نمبر 10۔ اس کے تاج پر دو سینگ بنے ہوئے تھے۔ نمبر 11۔ اس کے سر کے دونوں کناروں پر سینگ کی طرح دو ابھار تھے۔ نمبر 12۔ وہ نجیب الطرفین تھا اور یہ رومی تھا۔ قُلْ سَاَ تْلُوْاعَلَیْکُمْ مِّنْہُ ذِکْرًا (کہہ دیں میں عنقریب اس کا تذکرہ تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں) منہؔ کی ضمیر ذوالقرنین کی طرف راجع ہے۔
Top