Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 42
وَّ سَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
وَّسَبِّحُوْهُ : اور پاکیزگی بیان کرو اس کی بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : اور شام
اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو
42: وَّ سَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً (اور اس کی تسبیح کرو صبح) بُکرۃ دن کے ابتدائی حصہ کو کہتے ہیں۔ وَّ اَصِیْلًا (اور دن کے آخر میں) کثرت ذکر کا حکم ‘ وجہ تخصیص : ان دو اوقات کو ذکر کیلئے خاص کیا کیونکہ دن رات کے فرشتے ان دو اوقات میں جمع ہوتے ہیں۔ قولِ قتادہ m : سجواکا معنی یہ ہے کہ تم سبحان اللہ، والحمد اللّٰہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم پڑھو۔ دونوں فعل اذکروا اور سبحوا اوقات بکرہ اور اصیل کی طرف متوجہ ہیں۔ جیسا کہ کہتے ہیں۔ صم و صل یوم الجمعۃ اور تسبیح یہ منجملہ اذکار میں سے ہے تمام اقسام ذکر میں سے ان دو انواع کو خاص کرنا اسی طرح ہے جیسا کہ جبرئیل و میکائیل (علیہما السلام) کو تمام فرشتوں میں سے خاص کرنا۔ تاکہ تمام اذکار پر ان کی فضیلت ظاہر ہوجائے کیونکہ اس کا معنی اس کی ذات کو ایسی صفات سے پاک قرار دینا جو اس کی ذات کے لائق نہیں۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ ذکر اور کثرت ذکر سے مراد کثرت طاعات و عبادات ہوں۔ کیونکہ وہ بھی منجملہ ذکر میں سے ہے پھر اس میں سے تسبیح کو (بکرہ) صبح کیلئے خاص کیا وہ صلوٰۃ الفجر ہے اور اصیلًا کو خاص کیا یہ نماز ظہر ‘ عصر ‘ مغرب ‘ عشاء ہیں یا صلوٰۃ فجر اور مغرب و عشاء مراد ہیں۔
Top