Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 46
لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا۠   ۧ
لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكَ : آپ کے لیے النِّسَآءُ : عورتیں مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَلَآ : اور نہ اَنْ تَبَدَّلَ : یہ کہ بدل لیں بِهِنَّ : ان سے مِنْ : سے (اور) اَزْوَاجٍ : عورتیں وَّلَوْ : اگرچہ اَعْجَبَكَ : آپ کو اچھا لگے حُسْنُهُنَّ : ان کا حسن اِلَّا : سوائے مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ ۭ : جس کا مالک ہو تمہارا ہاتھ (کنیزیں) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے رَّقِيْبًا : نگہبان
(اے پیغمبر ﷺ ان کے سوا اور عورتیں تم کو جائز نہیں اور نہ یہ کہ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرو خواہ ان کا حسن تم کو (کیسا ہی) اچھا لگے مگر وہ جو تمہارے ہاتھ کا مال ہے (یعنی لونڈیوں کے بارے میں تم کو اختیار ہے) اور خدا ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے
موجودہ کے علاوہ حلال نہیں : 52: لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَآ ئُ (حلال نہیں آپ کے لئے عورتیں) ۔ نحو، قراءت : ابو عمرو، یعقوب نے تاء کے ساتھ پڑھا ہے اور ان کے علاوہ دیگر قراء نے مذکر صیغہ پڑھا ہے۔ کیونکہ تانیث جمع غیر حقیقی ہے اور جب بلا فصل قال نسوۃؔ ] یوسف : 30[ میں جائز ہے تو فاصلہ کی موجودگی میں بدرجہ اولیٰ جائز ہے۔ مِنْ بَعْدُ (ان کے علاوہ) ان نو کے علاوہ کیونکہ 9 ازواج یہ آپ کے لئے اسی طرح نصاب تھا جیسا امت کیلئے چار نصاب ہے۔ وَلَآ اَنْ تَبَدَّلَ بِھِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ (اور نہ یہ درست ہے کہ آپ ان ازواج کی جگہ دوسری بیبیاں کرلیں) ان کو طلاق دے کر۔ مطلب یہ ہے کہ نہ تو آپ ان ازواج تمام کی جگہ اور بیبیاں تبدیل کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان میں سے بعض کی جگہ بعض بیبیاں تبدیل کرسکتے ہیں یہ ان کے اعزاز اور پیغمبر ﷺ کو اختیار کرنے اور راضی ہوجانے کے صلہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ عظمت عنایت فرمائی رسول ﷺ نے انہی پر اکتفاء فرمایا وہ نو یہ ہیں جن کو چھوڑ کر آپ نے وفات پائی۔ عائشہ نمبر 2۔ حفصہ، نمبر 3۔ ام حبیبہ نمبر 4۔ سودۃ۔ نمبر 5۔ ام سلمہ نمبر 6۔ صفیہ، نمبر 7۔ میمونہ، نمبر 7۔ زینب بنت جحش، نمبر 9۔ جویر یہ رضوان اللہ علیہن اجمعین۔ من ازواج میں مِنْ تاکید نفی کیلئے آیا ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ جنس ازواج کی تحریم کا احاطہ کرنے والا ہے۔ وَّ لَوْ اَعْجَبَکَ حُسْنُھُں َّ (اگرچہ ان کا حسن آپ کو اچھا معلوم ہو) نحو : تبدل کی ضمیر فاعلی سے یہ موضع حال میں ہے اور تبدل اصل میں تبدّل یہ من ازواجؔ جو کہ مفعول ہے اس سے موضع حال میں نہیں ہے کیونکہ وہ تنکیر میں مشغول ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے مفروضا اعجابک بہن۔ (بالفرض آپ کو ان کا حسن بھلالگتا ہو) ۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ اسماء بنت عمیس بیوہ جعفر بن ابی طالب ہیں۔ یہ ان میں سے تھیں جن کا حسن بھلا معلوم ہوا۔ قول عائشہ و ام سلمہ ؓ : رسول اللہ ﷺ کیلئے وفات سے قبل تحریم کو اٹھا لیا تھا اور جن عورتوں سے چاہیں نکاح کی اجازت دے دی گئی تھی۔ مطلب ہوا کہ آیت منسوخ ہے۔ اس کا نسخ یا تو پھر سنت سے ماننا پڑے گا۔ یا اس آیت : انا احللنا لک ازواجک سے۔ باقی ترتیب نزولی ترتیب مصحف کے مطابق نہیں ہے۔ اِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ (مگر جو آپ کی مملوکہ ہو) مملوکات کو ان محرمات سے مستثنیٰ کردیا۔ نحو : ماؔ محل رفع میں النساء سے بدل ہے۔ وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ رَّقِیْبًا (اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا پورا نگران ہے) محافظ ہے۔ اس کی حدود سے تجاوز کرنے سے ڈرایا گیا ہے۔
Top