Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 82
اِنَّمَاۤ اَمْرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَمْرُهٗٓ : اس کا کام اِذَآ : جب اَرَادَ شَيْئًا : وہ ارادہ کرے کسی شے کا اَنْ : کہ يَّقُوْلَ : وہ کہتا ہے لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتی ہے
اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
82: اِنَّمَآ اَمْرُہٗ (بیشک اس کی شان یہ ہے) اِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ (جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے کہ اس چیز کو کہہ دیتا ہے کہ ہوجا) اس کے ہونے کا ارادہ فرما لیتے ہیں۔ فَیَکُوْن (پس وہ ہوجاتی ہے) وہ پیدا ہوجاتی ہے۔ یعنی اس چیز کو وجود میں لا محالہ آنا ہی ہے۔ پس حاصل یہ ہوا کہ مکونات اس کی تخلیق وتکوین سے ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں تعبیر ایجاد کے لفظ کنؔ سے فرمائی گئی ہے۔ بغیر اس کے کہ اس کی طرف سے یہ کاف، نون ہوں۔ درحقیقت یہ سرعت ایجاد کو سمجھانے کی تعبیر ہے گویا وہ فرما دیتے ہیں۔ جیسا کہ تم پر کن کا قول ثقیل نہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ پر ابتدائے خلق و اعادہ ثقیل و مشکل نہیں۔ قراءت : فیکون شامی اور علی نے یقولؔ پر عطف کر کے پڑھا۔ اور رفع کی وجہ یہ ہے کہ یہ جملہ مبتدأ و خبر ہے۔ کیونکہ اس کی تقدیر عبارت یہ ہے فھو فیکون اور اس کا عطف اس کے مثل جملہ پر ہوسکتا ہے اور وہ امرہ ان یقول لہ کن ہے۔
Top