Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 83
فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
فَسُبْحٰنَ : سو پاک ہے الَّذِيْ : وہ جس بِيَدِهٖ : اس کے ہاتھ میں مَلَكُوْتُ : بادشاہت كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
وہ (ذات) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے
83: فَسُبْحٰنَ (تو اس کی ذات پاک ہے) اس میں اللہ تعالیٰ کا اس سے منزہ ہونا بیان کیا گیا جو مشرکین بیان کرتے تھے اور ان کے مقولہ پر تعجب کا اظہار کیا گیا ہے۔ الَّذِیْ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْ ئٍ (جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا پورا پورا اختیار ہے) یعنی وہ ہر چیز کا بادشاہ ہے۔ نکتہ : مَلک میں وائو اور تاء کا اضافہ کر کے ملکوت کا لفظ لایا گیا اس سے مقصود مبالغہ ہے۔ مطلب یہ ہے وہ ہر چیز کا مالک ہے۔ وَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ (ـاور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے) ۔ تم موت کے بعد لوٹائے جائو گے اس سے پیچھے رہ نہیں سکتے۔ قراءت : یعقوب نے تَرْجِعُوْنَ پڑھا ہے۔ فضائل : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر چیز کا ایک دل ہے اور قرآن کا دل سورة یٰسین ہے۔ جس نے اللہ کی رضا مندی کی خاطر یٰسین پڑھی اللہ تعالیٰ اس کو بخش دینگے اور اس کو اتنا اجر دینگے جتنا اس نے بائیس (22) مرتبہ قرآن پڑھا۔ ( راوہ الترمذی 2887) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنی حاجت کے لئے یٰسین پڑھی اس کی ضرورت پوری کردی جاتی ہے۔ (الدارمی) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اس کو اس حال میں پڑھا کہ وہ بھوکا تھا۔ اللہ اس کو سیر کردینگے اگر وہ پیاسا تھا اللہ اس کو سیراب کردینگے۔ اگر وہ ننگا تھا۔ تو اللہ اس کو لباس پہنادینگے اگر وہ خوفزدہ تھا اللہ اس کو امن میں کر دینگے اگر وہ گھبراہٹ میں تھا اللہ اس کو مانوس کر دینگے اور اگر وہ فقیر تھا اللہ تعالیٰ اس کو غنی کر دینگے اگر وہ جیل میں تھا اللہ تعالیٰ اس کو نکلوا دینگے اگر وہ قیدی تھا تو اس کو آزاد کروا دینگے اگر وہ راستہ گم کرنے والا ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو راستہ دکھا دینگے اگر وہ مقروض ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے قرضے کو اپنے خزانوں سے ادا فرما دینگے۔ اس سورت کا نام الدٰفعہ اور القاضیہ ہے۔ کیونکہ یہ برائی کو دفع کرتی اور اس کی ہر حاجت کو پورا کرتی ہے۔ واللہ اعلم
Top