Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور کفار کے پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا اگر تم بےآرام ہوتے ہو تو جس طرح تم بےآرام ہوتے ہو تو اسی طرح وہ بھی بےآرام ہوتے ہیں اور تم خدا سے ایسی ایسی امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھ سکتے اور خدا سب کچھ جانتا (اور) بڑے حکمت والا ہے
آیت 104 : وَلَا تَہِنُوْا (کافروں کے سلسلہ میں کمزوری نہ دکھائو اور سستی نہ کرو) فِی ابْتِغَآئِ الْقَوْمِ (کافروں سے لڑنے کی طلب میں) اور ان کے سامنے رکاوٹ بننے میں۔ پھر اس ارشاد سے مسلمانوں پر حجت قائم کی۔ اِنْ تَکُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّہُمْ یَاْلَمُوْنَ کَمَا تَاْلَمُوْنَ وَتَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا یَرْجُوْنَ (اگر تم دکھ محسوس کرتے ہو تو وہ بھی زخموں کا دکھ محسوس کرتے ہیں۔ اور تم اللہ تعالیٰ سے امید رکھتے ہو (ثواب کی) اور وہ اس کی توقع نہیں رکھتے) ۔ تلقین صبر : مطلب یہ ہے کہ زخموں کی تکلیف یا قتل کا دکھ یہ فقط تمہارے ساتھ خاص نہیں بلکہ وہ تمہارے اور ان کے مابین مشترک ہے۔ ان کو اور تمہیں پہنچتا ہے۔ پھر وہ کافر ہو کر صبر کرتے ہیں۔ تم صبر کیوں نہیں کرتے جیسے وہ کرتے ہیں۔ حالانکہ تمہیں بدرجہ اولیٰ صبر کرنا چاہیے کیونکہ تمہیں اللہ تعالیٰ سے وہ توقعات ہیں جو انہیں نہیں۔ جیسے تمام ادیان پر اسلام کا غلبہ اور آخرت کا عظیم الشان وعدہ۔ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْمًا (اللہ تعالیٰ جاننے والے ہیں) یعنی مسلمانوں کے دکھ و آلام کو جاننے والا ہے۔ حَکِیْمًا (ان کے معاملات کی تدبیر میں حکمت والا ہے)
Top