Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 98
مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ
مَنْ ۔ کَانَ : جو۔ ہو عَدُوًّا لِلّٰهِ : دشمن وَمَلَآئِکَتِهٖ ۔ وَرُسُلِهٖ : اور اس کے فرشتے۔ اور اس کے رسول وَجِبْرِیْلَ : اور جبرئیل وَمِیْکَالَ : اور میکائیل فَاِنَّ اللہ : تو بیشک اللہ عَدُوٌّ : دشمن لِلْکَافِرِينَ : کافروں کا
(اور یاد رکھو کہ) جو کوئی دشمن ہوگا اللہ (پاک سبحانہ و تعالیٰ ) کا، اور رسولوں، اور (خاص کر) جبرائیل اور میکائیل کا، تو یقینا (وہ اپنی ہی تباہی کا سامان کرے گا کہ بیشک) اللہ دشمن ہے ایسے کافروں کا
277 جبرائیل و میکائیل سے دشمنی خود اپنی ہی تباہی کا سامان ۔ والعیاذ باللہ : کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے معصوم اور نوری فرشتوں سے عداوت رکھنے اور اس ہدایت و ارشاد سے منہ موڑنے کا لازمی نتیجہ یہی ہے۔ اور ایسی حماقت کا ارتکاب وہی کرسکتا ہے جس کی مت مار دی گئی ہو، اور اس کے نصیب پھوٹ چکے ہوں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَََظِیْْم ۔ ورنہ ان نوری فرشتوں سے جن کا کام ہی ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں مشغول رہنا ہے اور جو ذاتیات کے تمام شوائب و علائق سے پاک اور بری ہوتے ہیں۔ اور جو ہر وقت اپنے خالق ومالک کے اوامرو ارشادات کی تعمیل و بجاآوری کیلئے تیار و مستعد رہتے ہیں اور جن سے خلق خدا کو فائدہ تو پہنچتا ہے نقصان کبھی نہیں پہنچتا۔ اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ ہی کے حکم سے کرتے ہیں۔ ان سے عداوت و دشمنی رکھنے کی آخر کیا تک ہوسکتی ہے ؟ سوائے اس کے کہ کسی کی مت مار دی جائے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اسی سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ والوں سے عداوت و دشمنی رکھنا باعث ہلاکت و محرومی ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔
Top