Tafseer-al-Kitaab - An-Nisaa : 102
مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
مَنْ : کون يَّاْتِيْهِ : آتا ہے اس پر عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : رسوا کردے اس کو وَيَحِلُّ : اور اتر آتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
اور (اے پیغمبر، ) جب تم مسلمانوں میں موجود ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو مسلمانوں کی ایک جماعت (مقتدی بن کر) تمہارے ساتھ کھڑی ہوجائے اور وہ لوگ اپنے ہتھیار لئے رہیں، پھر جب سجدہ کر چکیں تو پیچھے ہٹ جائیں اور دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی ہے آجائے اور تمہارے ساتھ نماز پڑھ لے اور وہ لوگ پوری طرح ہوشیار رہیں اور اپنے ہتھیار لئے رہیں۔ کافروں کی (تو) یہ تمنا ہے کہ تم (ذرا بھی) اپنے ہتھیاروں اور سامان (جنگ) سے غافل ہوجاؤ تو یکبارگی تم پر ٹوٹ پڑیں۔ ہاں اگر تم کو بارش کی وجہ سے کچھ تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں مگر پوری طرح ہوشیار رہو۔ (یقین رکھو کہ) اللہ نے کافروں کے لئے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔
[69] یہ ہے حالت جنگ میں نماز پڑھنے کا طریقہ۔ اگر جنگ کی حالت ایسی ہو کہ نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر قضا کرنی چاہئے جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے غزوہ خندق میں کیا تھا۔
Top