Tafseer-e-Majidi - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
یہی ہے اللہ تمہارے پروردگار حقیقی اور (امر) حق کے بعد رہ کیا گیا بجز گمراہی کے تو کدھر پھرے چلے جاتے ہو ؟ ،56۔
56۔ (حق کو چھوڑے ہوئے اور باطل کی طرف رخ کئے ہوئے) (آیت) ” فذلکم اللہ “۔ یعنی یہی اللہ جس کے صفات وافعال اوپر بیان ہوچکے اور جس کی ذات میں سارے کمالات ربوبیت جمع ہیں۔ (آیت) ” فما ذا بعد الحق الا الضلل “۔ مطلب یہ کہ امر حق کی جو ضد ہے اسی کا نام گمراہی ہے اور توحید کا حق ہونا ثابت ہوچکا پس شرک تو یقیناً گمراہی ہی ہوا قاضی ابوبکر ابن العربی مالکی (رح) نے آیت کے تحت میں شطرنج نردوغیرہ کے جواز وعدم جواز پر تفصیلی بحث کی ہے۔ اور اسی ضمن میں مسئلہ غناء پر بھی گفتگو کی ہے اور لکھا ہے کہ غناء کو اکثر علما نے ایک ہیجان انگیز لہو قرار دیا ہے لیکن اس کی حرمت پر قرآن وسنت سے کوئی دلیل قائم نہیں۔ بلکہ ایک حدیث صحیح سے تو اس کی اباحت ہی نکلتی ہے لیکن جن الفاظ میں آنحضور ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی گرفت کو رد کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت میں غناء کی مستقلا تو کراہت ہے البتہ خاص حالات میں اجازت بھی ہے۔ اور حق یہ ہے کہ فقیہ موصوف کا یہی فیصلہ عین حق وصواب اور افراط وتفریط کی راہوں سے الگ ہے۔ واما الغناء فانہ من اللھو المھیج للقلوب عند اکثر العلماء منھم مالک ابن انس ولیس فی القران ولا فی السنۃ دلیل علی تحریمہ اما ان فی الحدیث الصحیح اباحتہ وھو الحدیث الصحیح ان ابابکر دخل علی عائشہ عندھا جاریتان حا دیتا ن من حادیات الانصار تغنیان بما تقاولت الانصار بہ یوم بعاث فقال ابوبکر امز مار الشیطان فی بیت رسول اللہ ﷺ فقال رسول اللہ دعھما یا ابابکر فانہ یوم عید فلوکان الغناء حراما ما کان فی بیت رسول اللہ ﷺ وقد انکرہ ابوبکر بظاہر الحال فاقرہ النبی ﷺ بفعل الرخصۃ والرفق بالخلیفۃ فی اجمام القلوب اذلیس جمیعھا یحمل الجد دائما وتعلیل النبی ﷺ بانہ یوم عید یدل علی کراھیۃ دوامہ ورخصتہ فی الاسباب کالعید والعرس وقدوم الغائب ونحو ذلک وکل حدیث یروی فی التحریم اوایۃ تتلی فیہ فانہ باطل سندا باطل معمتدا خبرا وتاویلا وقد ثبت ان النبی ﷺ رخص فی الغناء فی العیدین (ابن العربی)
Top