Tafseer-e-Majidi - Yunus : 33
كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِیْنَ فَسَقُوْۤا اَنَّهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
كَذٰلِكَ : اسی طرح حَقَّتْ : سچی ہوئی كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فَسَقُوْٓا : انہوں نے نافرمانی کی اَنَّھُمْ : کہ وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہ لائیں گے
اسی طرح آپ کے پروردگار کی بات (تمام) سرکشی کرنے والوں کے حق میں پوری ہوچکی کہ وہ ایمان نہ لائیں گے،57۔
57۔ (تو پھر آپ ان کے ایمان نہ لانے پر اس قدر مغموم ومحزون کیوں ہوں) (آیت) ” کذلک “۔ اس کا تعلق اوپر کے کلام سے ہے یعنی جس طرح اللہ کی وحدت و ربوبیت حق ہے۔ وضوح حق کے بعد ضلال کا اور قیام دلائل کے بعد انکار پر جمے رہنے کا حمق وعصیان ہونا بالکل ثابت ومسلم ہے اسی طرح کلمہ رب یعنی تخویف عذاب نافرمانوں کے حق میں ثابت وحق ہے۔ (آیت) ” الذین فسقوا “۔ یعنی وہ لوگ جو اپنی ضد اور ہٹ سے کفر پر قائم رہے۔ اے تمرددوا فی کفر ھم یہ ہوں گے کہ ان سرکش نافرمانوں پر عذاب الہی کا تحقق اس لئے ہو کر رہے گا کہ یہ لوگ ایمان نہیں لارہے ہیں۔
Top