Tafseer-e-Majidi - Hud : 46
قَالَ یٰنُوْحُ اِنَّهٗ لَیْسَ مِنْ اَهْلِكَ١ۚ اِنَّهٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ١ۖ٘ۗ فَلَا تَسْئَلْنِ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنِّیْۤ اَعِظُكَ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
قَالَ : اس نے فرمایا يٰنُوْحُ : اے نوح اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں مِنْ : سے اَهْلِكَ : تیرے گھر والے اِنَّهٗ : بیشک وہ عَمَلٌ : عمل غَيْرُ صَالِحٍ : ناشائستہ فَلَا تَسْئَلْنِ : سو مجھ سے سوال نہ کر مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لَكَ : تجھ کو بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم اِنِّىْٓ اَعِظُكَ : بیشک میں نصیحت کرتا ہوں تجھے اَنْ : کہ تَكُوْنَ : تو ہوجائے مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : نادان (جمع)
(اللہ نے) فرمایا اے نوح (علیہ السلام) یہ تمہارے گھروالوں ہی میں سے نہیں،70۔ یہ ایک تباہ کار شخص ہے،71۔ سو مجھ سے ایسی چیز کی درخواست نہ کرو جس کی تمہیں خبر نہ ہو میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تم (آیندہ کہیں) نادان بن جاؤ،72۔
70۔ (ہمارے علم ازلی میں) اھل سے مراد وہی اہل ایمان گھر والے ہیں جن کے لیے نجات کا وعدہ ہوچکا تھا اور یہیں سے علماء محققین نے یہ نکالا ہے کہ شریعت میں معتبر قرابت ایمانی ہے نہ کہ قرابت نسبی۔ ای لیس منھم اصلا لان مدار الاھلیۃ ھو القرابۃ الدینیۃ (روح) ھذہ الایۃ یدل علی ان العبرۃ بقرابۃ الدین لا بقرابۃ النسب لان فی ھذہ الصورۃ کانت قرابۃ النسب حاصلۃ من اقوی الوجوہ ولکن لما انتفت قرابۃ الدین لاجرم نفاہ اللہ تعالیٰ بابلغ الالفاظ (کبیر) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ شرف نسب کے ساتھ جب تک صلاح جمع نہ ہو وہ کالعدم ہے۔ 71۔ (جو ایمان کا قصد ہی نہیں کرتا) عمل سے مراد ذو عمل لی گئی ہے۔ مداومت عمل فاسد کی بنا پر۔ واصلہ انہ ذو عمل فاسد فحذف ذوللمبالغۃ بجعلہ عین عملہ لمداومتہ علیہ (روح) ای انہ ذوعمل باطل فحذف المضاف لدلالۃ الکلام علیہ (کبیر) 72۔ (اور آئندہ پھر کبھی ایسی ہی درخواست پیش کرنے لگو) منشائے خداوندی یہ معلوم ہوتا ہے کہ اے نوح (علیہ السلام) ہمارے وعدۂ نجات جو تمہارے گھر والوں کے لیے تھا وہ (آیت) ” الامن سبق علیہ القول “۔ کے ساتھ مقید تھا اور اس کے مصداق کو عمدا مبہم وغیر متعین رکھا گیا تھا سو تمہارا یہ فرزند اسی استثناء کے تحت میں آجاتا ہے ایسے مشتبہ اشخاص کے حق میں دعا کرنے سے احتیاط مناسب تھی۔ (آیت) ” فلا تسئلن ما لیس لک بہ علم “۔ محققین نے لکھا ہے کہ جب مشتبہ الحال لوگوں کے حق میں دعا سے ممانعت آچکی ہے تو جن لوگوں کا فساد عقیدہ ظاہر ہوچکے ان کے حق میں تو اور زیادہ احتیاط واجب ہے۔ فیکون النھی واردافی مشتبھۃ الحال ویفھم منہ حال معلوم الفساد بالطریق الاولی (روح) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہاں سے ہمارے زمانے کے مشائخ کی دعاؤں کا حال کھلا جاتا ہے کہ ان سے مقدمہ کی، عمدہ کی، جس چیز کی بھی دعا کرائی جاتی ہے وہ بلالحاظ حرام و حلال اس کے لیے دعا کردیتے ہیں۔
Top