Tafseer-e-Majidi - Hud : 47
قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْئَلَكَ مَا لَیْسَ لِیْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اِلَّا تَغْفِرْ لِیْ وَ تَرْحَمْنِیْۤ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْٓ اَعُوْذُ : میں پناہ چاہتا ہوں بِكَ : تیری اَنْ : کہ اَسْئَلَكَ : میں سوال کروں تجھ سے مَا لَيْسَ : ایسی بات کہ نہیں لِيْ : مجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم وَ : اور اِلَّا تَغْفِرْ لِيْ : اگر تو نہ بخشے مجھے وَتَرْحَمْنِيْٓ : اور تمجھ پر رحم نہ کرے اَكُنْ : ہوجاؤں مِّنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان پانے والے
(نوح علیہ السلام) بولے اسے میرے پروردگار میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں آیندہ تجھ سے ایسی چیز کی درخواست کروں جس کی مجھے خبر نہ ہو، اور اگر تو میری مغفرت نہ کرے اور مجھ پر رحم نہ کرے تو میں نقصان اٹھانے والوں میں آجاؤں گا،73۔
73۔ حضرات انبیاء کی شان عبدیت کا کیا کہنا ! گویا ہر وقت مناجات وابتہال و استغفار کا بہانہ ہی ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ ادنی سی لغزش محض اجتہادی لغزش نفس کی خرابی سے نہیں محض فہم وتعبیر کی بناپرہوئی اور انہیں بس عرض حال کا موقع مل گیا۔
Top