Tafseer-e-Majidi - Hud : 94
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا شُعَيْبًا : شعیب وَّالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی سے وَاَخَذَتِ : اور آلیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا الصَّيْحَةُ : کڑک (چنگھاڑ) فَاَصْبَحُوْا : سو صبح کی انہوں نے فِيْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں میں جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے ہوئے
اور جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے بچا لیا شعیب (علیہ السلام) کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت (خاص) سے اور ظلم کرنے والوں کو ایک زور کے کڑاکے نے پکڑلیا سو وہ اپنے گھروں میں اوندھے گرے رہ گئے،138۔
138۔ (مردہ وبے جان ہوکر) (آیت) ” امرنا “۔ یعنی ہمارا حکم عذاب (آیت) ” برحمۃ منا “۔ پھر ایک بار اس حقیقت کی وضاحت کردی گئی کہ نجات جس کسی کو بھی ملتی ہے مومنین بلکہ پیغمبر تک کو بھی فضل خداوندی ہی سے ملتی ہے۔ (آیت) ” الذین ظلموا “۔ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے یعنی منکرین توحید ومعاندین نبوت۔
Top