Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا یہ اسے نہیں دیکھ رہے ہیں کہ ہم زمین کو اس کی طرف سے کم کرتے چلے آتے ہیں،81۔ اور اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ہٹانے والا نہیں اور وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے،82۔
81۔ (ان کے حق میں) یعنی یہ مغرور اور سرکش اتنی موٹی بات بھی نہیں دیکھتے کہ ہم برابر ہر جنگ میں کچھ نہ کچھ ملک اور حصہ زمین ان کے ہاتھ سے نکال نکال کر اسے اہل ایمان کے قبضے میں دیتے جاتے ہیں، عذاب دنیوی یہ اگر نہیں تو اور کیا ہے ؟ ایک ایسا انسان جو بظاہر تمامتر تائیدی اسباب سے محروم ومعزا تھا، اس کا رفتہ رفتہ اتنا غالب آجانا اگر تائید غیبی کا نتیجہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ سورة مکی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ خاص آیت مدنی ہو، مکی سورتوں کے اندر ملی جلی مدنی آیتوں کی مثالیں قرآن مجید میں کثرت سے مل جاتی ہیں۔ لیکن آیت اگر مکی ہی ہو جب بھی اشکال وارد نہیں ہوتا اسلام پھیل تو برابر رہا تھا اور مسلمانوں کی آبادی، مغلوبیت ومظلومیت کے باوجود بہرحال بڑھتی ہی جاتی تھی۔ 82۔ پہلی آیت میں یہ بتایا کہ حساب کی ذمہ داری اللہ پر ہے، اب یہ بیان ہوا کہ حساب کتاب میں دیر نہ لگے گی۔ اللہ بہت ہی جلدسب کا حساب چکا دینے والا ہے۔ اور کوئی قوت اس کی مشیت و ارادہ کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی (جیسا کہ احمق مشرکین سمجھ رہے ہیں)
Top