Tafseer-al-Kitaab - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم زمین ہر چہار طرف سے برابر کم کرتے چلے آ رہے ہیں ؟ اور اللہ (جو چاہتا ہے) حکم دیتا ہے کوئی اس کے حکم کو ٹالنے والا نہیں اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔
[30] یعنی کفار کی عملداری بہ سبب کثرت فتوحات اسلامیہ روز بروز گھٹتی چلی جا رہی ہے سو یہ بھی ایک قسم کا عذاب ہے جو مقدمہ ہے اصلی عذاب کا۔
Top