Tafseer-e-Majidi - Maryam : 27
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗ١ؕ قَالُوْا یٰمَرْیَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَیْئًا فَرِیًّا
فَاَتَتْ بِهٖ : پھر وہ اسے لیکر آئی قَوْمَهَا : اپنی قوم تَحْمِلُهٗ : اسے اٹھائے ہوئے قَالُوْا : وہ بولے يٰمَرْيَمُ : اے مریم لَقَدْ جِئْتِ : تو لائی ہے شَيْئًا : شے فَرِيًّا : بری (غضب کی)
پھر وہ انہیں (گود میں) اٹھائے ہوئے اپنی قوم والوں کے پاس آئیں،40۔ وہ لوگ بولے اے مریم (علیہ السلام) تو نے تو بڑے غضب کی حرکت کی،41۔
،40۔ اب وہ وقت ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت ہوچکی ہے اور آپ انہیں گود میں لئے ہوئے شہر کو آئی ہیں۔ 41۔ یعنی (نعوذباللہ) یہ بدکاری کا ثمر لے کر آئیں۔ یہ اس لئے کہا کہ حضرت مریم (علیہ السلام) کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔ یہود بجز معصیت شدید کی بدگمانی کے اور کوئی دوسرا قیاس قائم نہ کرسکے۔ ” حمل وتولد بلاتوسط مرد کے خارق عادت ہے۔ اور خوارق میں کتنا ہی استبعاد ہومضائقہ نہیں، لیکن اس میں اس وجہ سے زیادہ استبعاد بھی نہیں کہ حسب تصریح کتب طب، عورت کی منی میں قوت منعقدہ کے ساتھ قوت عاقدہ بھی ہے۔ اسی لئے مرض رجا میں کچھ ناتمام صورت بھی بن جاتی ہے۔ کما صرح فی القانون۔ بس اگر یہی قوت عاقدہ اور زیادہ بڑھ جائے تو زیادہ مستبعد نہیں ہے “۔ (تھانوی (رح) (آیت) ” جئت “۔ یہاں یہ معنی فعلت ہے (روح) (آیت) ” فریا “۔ فری کہتے ہیں گری پڑی چیز کو۔ چناچہ افتراء بھی اسی مادہ سے ہے۔ یہاں تفسیر عظیم، اور عجیب، اور مصنوعی چیز سے کی گئی ہے۔ قیل معناہ عظیما وقیل عجیبا وقیل مصنوعا (راغب) شیئا عظیما منکرا (کبیر) قال مجاھد والسدی الفری العظیم الشنیع (بحر)
Top