Tafseer-e-Majidi - Maryam : 46
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُ١ۚ لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا
قَالَ : اس نے کہا اَ رَاغِبٌ : کیا روگرداں اَنْتَ : تو عَنْ : سے اٰلِهَتِيْ : میرے معبود (جمع) يٰٓاِبْرٰهِيْمُ : اے ابراہیم لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تو باز نہ آیا لَاَرْجُمَنَّكَ : تو میں تجھے ضرور سنگسار کروں گا وَاهْجُرْنِيْ : اور مجھے چھوڑ دے مَلِيًّا : ایک مدت کے لیے
(آزر نے) کہا تو کیا اے ابراہیم تم میرے معبودوں سے پھرے ہوئے ہو ؟ اگر تم باز نہ آئے تو میں تمہیں سنگسار کرڈالوں گا،67۔ اور مجھے تو ایک مدت کے لئے چھوڑ ہی دو ،68۔
67۔ سنگساری کی سزا قدیم قوموں میں عام تھی، اور کلدانیہ کے قانون میں تو لڑکا عمر بھر باپ کا غلام ہی سمجھا جاتا تھا۔ باپ کی زندگی بھر اسے خود مختاری کسی طرح کی حاصل ہی نہیں ہوتی تھی۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ (آیت) ” لئن لم تنتہ “۔ یعنی اگر اپنے اس انوکھے عقیدہ اور تعلیم سے باز نہ آئے۔ 68۔ یعنی میرا سامنا کرنا تو بہرحال چھوڑ ہی دو ۔ (آیت) ” مل یا “۔ ملی کے معنی زمانہ طویل کے ہیں، اور یہی یہاں بھی اکابر سے منقول ہیں۔ قیل للمدۃ الطویلۃ (راغب) زمانا طویلا (ابن جریر۔ عن الحسن) حینا طویلاودھرا “۔ (ابن جریر) روی عن الحسن و مجاھد و سعید بن جبیر والسدی قالوا دھرا طویلا (جصاص)
Top