Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 42
فَلَمَّا جَآءَتْ قِیْلَ اَهٰكَذَا عَرْشُكِ١ؕ قَالَتْ كَاَنَّهٗ هُوَ١ۚ وَ اُوْتِیْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَ كُنَّا مُسْلِمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَتْ : وہ آئی قِيْلَ : کہا گیا اَهٰكَذَا : کہا ایسا ہی ہے عَرْشُكِ : تیرا تخت قَالَتْ : وہ بولی كَاَنَّهٗ : گویا کہ یہ هُوَ : وہی وَاُوْتِيْنَا : اور ہمیں دیا گیا الْعِلْمَ : علم مِنْ قَبْلِهَا : اس سے قبل وَكُنَّا : اور ہم ہیں مُسْلِمِيْنَ : مسلمان۔ فرمانبردار
خیر جب وہ آئی تو اس سے کہا گیا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے ؟ وہ بولی کہ ہاں یہ تو گویا وہی ہے،48۔ اور ہم کو حکم (ایمانی) اس کے پیشتر ہی (حاصل) ہوچکا ہے اور ہم مطیع ہوچکے ہیں،49۔
48۔ ملکہ نے جواب بڑی فہم و دانش سے دیا۔ نہ سرے سے انکارہی کردیا، اور کہہ دیا کہ نہیں وہ نہیں ہے۔ اور نہ جھٹ اقرار کرلیا کہ ہاں یہ تو وہی ہے۔ بلکہ جواب بین بین دیا۔ کہ ہاں یہ ہے تو اسی کی مثل، اسی جیسا، گویا اس کے اصل مادہ اور موجود بدلی ہوئی ہیئت، دونوں کی رعایتیں ملحوظ رکھ لیں۔ توریت میں بھی دربار سلیمانی میں ملکہ بلقیس کی حاضری کا ذکر ہے۔ (1۔ سلاطین 10: 1۔ 13) مگر قرآن مجید سے ایک بالکل مختلف صورت میں۔ 49۔ ملکہ کہتی ہے کہ ہم لوگ اس معجزہ کے صدور سے پہلے ہی ایمان لاچکے ہیں، اور دل سے آپ کے فرمانبردار ہوچکے ہیں۔ (آیت) ” العلم “ علم یہاں علم توحید ونبوت کے معنی میں ہے۔ العلم باللہ وبصحۃ نبوۃ سلیمان قبلھذہ المعجزۃ (کبیر)
Top