Ruh-ul-Quran - An-Naml : 42
فَلَمَّا جَآءَتْ قِیْلَ اَهٰكَذَا عَرْشُكِ١ؕ قَالَتْ كَاَنَّهٗ هُوَ١ۚ وَ اُوْتِیْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهَا وَ كُنَّا مُسْلِمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَتْ : وہ آئی قِيْلَ : کہا گیا اَهٰكَذَا : کہا ایسا ہی ہے عَرْشُكِ : تیرا تخت قَالَتْ : وہ بولی كَاَنَّهٗ : گویا کہ یہ هُوَ : وہی وَاُوْتِيْنَا : اور ہمیں دیا گیا الْعِلْمَ : علم مِنْ قَبْلِهَا : اس سے قبل وَكُنَّا : اور ہم ہیں مُسْلِمِيْنَ : مسلمان۔ فرمانبردار
ملکہ جب حاضر ہوئی تو اس سے سوال کیا گیا کہ تیرا تخت ایسا ہی ہے ؟ اس نے کہا یہ تو گویا وہی ہے، ہم کو اس سے پہلے ہی علم حاصل ہوچکا تھا اور ہم نے سراطاعت جھکا دیا تھا
فَلَمَّا جَـآئَ تْ قِیْلَ اَھٰـکَذَا عَرْشُکِ ط قَالَتْ کَاَنَّـہٗ ھُوَ ج وَاُوْتِیْنَا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِھَا وَکُنَّا مُسْلِمِیْنُ ۔ (النمل : 42) (ملکہ جب حاضر ہوئی تو اس سے سوال کیا گیا کہ تیرا تخت ایسا ہی ہے ؟ اس نے کہا یہ تو گویا وہی ہے، ہم کو اس سے پہلے ہی علم حاصل ہوچکا تھا اور ہم نے سراطاعت جھکا دیا تھا۔ ) ملکہ سبا حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے دربار میں ملکہ جب حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے دربار میں پہنچ گئی تو اس سے پوچھا گیا کہ یہ تخت جو تمہارے سامنے پڑا ہے، کیا یہ تمہارا ہی ہے ؟ تو اس نے دیکھ کر کہا کہ یہ تو بالکل ویسا ہی معلوم ہوتا ہے اور پھر وہ جان گئی کہ یہ واقعی میرا تخت ہے۔ تب اسے اندازہ ہوا کہ میں اب تک اپنے قاصدوں سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی دانش و حکمت، آپ ( علیہ السلام) کے جاہ و جلال اور آپ ( علیہ السلام) کے کمالات کے بارے میں جو کچھ سن چکی ہوں، آپ ( علیہ السلام) اس سے بھی بڑھ کر ہیں۔ یقینا یہ سب کچھ ایک حکمران میں جمع نہیں ہوسکتا، یہ صرف نبوت و رسالت کے کمالات اور لوازم ہیں۔ اور اسی بات کی تائید کے لیے اس نے یہ لمبا سفر اختیار کیا تاکہ وہ براہ راست حضرت سلیمان (علیہ السلام) سے گفتگو کرکے صحیح رائے تک پہنچ سکے۔ اب جبکہ اس نے اپنی آنکھوں سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی عظمت و شوکت دیکھی جس کی وہ قلبی طور پر پہلے سے معترف ہوچکی تھی تو اس نے فرمانبردار اور مسلمان ہونے کا اعلان کردیا۔ چونکہ ملکہ کے ہمراہ اس کے اعیانِ سلطنت اور امراء بہت بڑی تعداد میں آئے تھے اور وہ بھی پہلے سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے کمالات اور نیک نامیوں کے تذکرے سن چکے تھے۔ تو ملکہ نے تنہا مسلمان ہونے کا اعلان نہیں کیا بلکہ اپنے تمام عمائدینِ سلطنت کو بھی اس اقرار میں شامل کیا۔ اس لیے کُنَّا مُسْلِمِیْنُ کہا گیا۔
Top