Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 117
اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا١ۚ وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًاۙ
اِنْ يَّدْعُوْنَ : وہ نہیں پکارتے مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِلَّآ اِنَاثًا : مگر عورتیں وَاِنْ : اور نہیں يَّدْعُوْنَ : پکارتے ہیں اِلَّا : مگر شَيْطٰنًا : شیطان مَّرِيْدًا : سرکش
یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر پکارتے بھی ہیں تو بس زنانی چیزوں کو314 ۔ اور یہ لوگ پکارتے بھی ہیں تو بس شیطان سرکش کو،315 ۔
314 ۔ مشرک قوموں کی دیومالا (میتا لوجی) میں ہمیشہ دیویوں دیوتاؤں کی ایک بڑی اور اہم توداد رہی ہے۔ ہندؤوں میں درگادیوی، کالی مائی، لکشمی جی، سرسوتی دیوی کے نام ایک ایک کی زبان پر ہیں۔ عرب جاہلی میں یہ دیوی پرستی اور زیادہ زور کے ساتھ جاری تھی، چناچہ قرآن مجید میں بھی جاہلی معبودوں کے سلسلہ میں صراحت جن ناموں کی آئی ہے وہ دیویوں ہی کے ہیں۔ یعنی لات، منات اور عزی، ملاحظۃ حاشیہ تفسیرانگریزی۔ اناث۔ لغت میں اس کے ایک معنی دیوی، کمزور اور ضیعف العمل چیزوں کے بھی آتے ہیں۔ قیل لما یضعف عملہ انثی (راغب) پھر چونکہ جمادات تمام تر انفعالیت کے مظہر ہوتے ہیں۔ اور پتھر کے بت یا مورتیاں انہی کی بنی ہوئی ہوتی ہیں۔ ؛ جن میں نہ جان ہوتی ہے اور نہ کوئی قوت فاعلی۔ اس لئے لغت نے لفظ اناث کا مجازی استعمال ان کے لئے بھی جائز رکھا ہے۔ لماکانت معبوداتھم من جملۃ الجمادات التیھی منفعلۃ غیر فاعلۃ سماھا اللہ تعالیٰ انثی (راغب) من کل شیء اخسہ (ابن جریر) چناچہ اکابر تفسیر میں سے بھی بہت سے اسی طرف گئے ہیں۔ ، ای اصناما بلاروح (ابن عباس ؓ میتا لاروح فیہ (ابن جریر عن قتادہ) 315 ۔ یہ مشرکوں کی حماقت کو واضح کیا ہے کہ ان بتوں اور دیویوں کو پکارنا عین شیطان کو پکارنا ہے۔
Top