Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 44
وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَ١ۚ وَ سَوْفَ تُسْئَلُوْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَذِكْرٌ : البتہ ذکر ہے لَّكَ : تیرے لیے وَلِقَوْمِكَ : اور تیری قوم کے لیے وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَ : اور عنقریب تم پوچھے جاؤ گے
اور یہ (قرآن) آپ کے اور آپ کی قوم کے لئے بڑے شرف کی چیز ہے اور عنقریب تم سب سے پوچھا،33۔
33۔ (کہ اپنے اپنے ذمہ کے حقوق قرآن کہاں تک ادا کئے) آپ ﷺ سے سوال تبلیغ سے متعلق ہوگا، اور ان لوگوں سے اس پر عمل کا۔ ذکر یہاں شرف کے معنی میں ہے۔ اے شرف لک ولقومک (راغب) معناہ لشرف لک ولقومک قالہ ابن عباس ؓ و مجاھد وقتادۃ والسدی وابن زید واختارہ ابن جریر (ابن کثیر) اے انہ یوجب الشرف العظیم لک ولقومک (کبیر) (آیت) ” لک ولقومک “۔ موجب شرف ہونا آپ ﷺ کے لئے تو اس لئے کہ آپ ﷺ براہ راست مخاطب تھے اور آپ کی قوم کے لئے اس واسطے کہ وہ بالواسطہ مخاطب تھی اور اس طرح اس کے واسطہ سے آپ ﷺ کی اور آپ ﷺ کی قوم دونوں کی نیک نامی اور بلند نامی قیامت تک قائم رہے گی، فقہاء مفسرین نے یہاں سے یہ پہلو بھی پیدا کیا ہے کہ بندۂ مومن کو اپنی نیک نامی دل سے عزیز رکھنا چاہیے۔ واعلم ان ھذہ الایۃ تدل علی ان الانسان لابد وان یکون عظیم الرغبۃ فی الثناء الحسن والذکر الجمیل ولولم یکن الذکر الجمیل امرا مرغوبا فیہ لما من اللہ بہ علی محمد ﷺ (کبیر) قوم سے مراد قوم عرب بھی ہوسکتی ہے اور ساری امت بھی۔ القوم ھم العرب فالقران لھم شرف اذا نزل بلغتھم (معالم۔ عن مجاہد) والقوم علی ھذا قریش ثم العرب قالہ ابن عباس و مجاھد وقتادۃ والسدی وابن زید (بحر) وقال الحسن القوم ھنا امۃ (بحر) اے لامتک (مدارک) (آیت) ” فاستمسک بالذی اوحی الیک “۔ قرآن مجید کی تبلیغ بھی تمسک بالقرآن ہی کی ایک فرد ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی حیرت انگیز ومعجزانہ استقامت پر فرنگی شہادت کے لئے ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن۔
Top