Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 63
وَ لَمَّا جَآءَ عِیْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَلَمَّا جَآءَ : اور جب لائے عِيْسٰى : عیسیٰ بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیاں قَالَ : اس نے کہا قَدْ جِئْتُكُمْ : تحقیق میں لایاہوں تمہارے پاس بِالْحِكْمَةِ : حکمت وَلِاُبَيِّنَ : اور تاکہ میں بیان کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ الَّذِيْ : بعض وہ چیز تَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ : تم اختلاف کرتے ہو جس میں فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے وَاَطِيْعُوْنِ : اور اطاعت کرو میری
اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) کھلے نشان لے کر آئے،51۔ تو انہوں نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت کی باتیں لے کر آیا ہوں، اور اس لئے تاکہ تم پر واضح کردوں وہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کررہے ہو سو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،52۔
51۔ (آیت) ” بینات “ میں احکام، دلائل وخوارق سب آگئے۔ ایبالمعجزات وبالشرائع البینات الواضحات (کبیر) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کے جو سلسلہ بنی اسرائیل کے آخری نبی تھے ظہور وپیام پر حاشیے پہلے گذر چکے ہیں۔ 52۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں یہود مختلف فرقوں میں شدید باہمی اختلافات کے ساتھ بٹے ہوئے تھے اور عقائد و احکام کے باب میں سخت خانہ جنگی برپاتھی یہ اشارے صاف اسی طرف ہیں اور قرآن کے اعجاز پر ایک دلیل مزید ہے۔ عرب کے ایک غریب امی کو ایک بالکل دوسری قوم اور دوسرے ملک کے اور وہ بھی ساڑھے پانسو سال قبل کے شدید باہمی اختلافات کی خبر از خود ہو ہی کیا سکتی تھی ؟ (آیت) ” جئتکم بالحکمۃ “۔ الحکمۃ کے جامع لفظ سے تعبیر کیا گیا (آیت) ” فاتقو اللہ واطیعون “۔ ان الفاظ سے صاف اشارہ اس طرف ہوگیا کہ اتباع نبی کی راہ میں اصلی رکاوٹ خوف خدا کا فقدان ہی ہے۔ آپس کی نفسا نفسی ضد اور جمود طلب حق کی طرف سے بےالتفاتی سب اسی تقوے الہی کی کمی سے پیدا ہوتی ہیں۔
Top