Tafseer-e-Majidi - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو کوئی اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہے اس کے لئے دو دو باغ ہوں گے،25۔
25۔ یہ ذکر خواص امت اور اعلی متقیوں کا ہے جو برابر ہر وقت ڈرتے رہتے ہیں۔ (آیت) ” ولمن .... ربہ “۔ جو کوئی حق تعالیٰ کے سامنے حاضری سے ڈرتا ہے اور اس ڈر سے برابر طاعت حق میں لگا رہے۔ محدثین نے آیت کے ذیل میں ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ سے ڈرنے والے کو جنت کی بشارت دی، اس پر صحابی ابودرداء ؓ نے عرض کیا کہ اگر ایسا بندہ چوری اور زنا کرے تو بھی ؟ حضور ﷺ نے یہ آیت پڑھ کر ارشاد فرمایا کہ ہاں بندہ اگر چوری اور زنا کرے تو بھی۔ اس پر صحابی نے حیرت سے دوبارہ وہی سوال کیا۔ مکرر وہی جواب ارشاد ہوا۔ یہاں تک کہ تیسری بار کے سوال کے جواب میں ارشاد ہوا کہ ہاں، چاہے ابودارداء کو کیسا ہی ناگوار گزرے تفصیل حافظ ابن کثیر کی تفسیر میں ملے گی۔ بندء مومن کے لیے اس کی کمزوریوں کے باوجود کیسی کیسی بارتیں اہل حق کے مذیب میں موجود ہیں !
Top