Tafseer-e-Majidi - Al-Hadid : 8
وَ مَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ١ۚ وَ الرَّسُوْلُ یَدْعُوْكُمْ لِتُؤْمِنُوْا بِرَبِّكُمْ وَ قَدْ اَخَذَ مِیْثَاقَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَمَا لَكُمْ : اور کیا ہے تمہارے لیے لَا تُؤْمِنُوْنَ باللّٰهِ ۚ : نہیں تم ایمان لاتے ہو اللہ پر وَالرَّسُوْلُ : اور رسول يَدْعُوْكُمْ : بلاتا ہے تم کو لِتُؤْمِنُوْا بِرَبِّكُمْ : تاکہ تم ایمان لاؤ اپنے رب پر وَقَدْ اَخَذَ : حالانکہ تحقیق اس نے لیا ہے مِيْثَاقَكُمْ : پختہ عہد تم سے اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ : اگر ہو تم ایمان لانے والے
آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے ہو، درآنحالیکہ رسول تمہیں بلا رہے ہیں کہ تم اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ اور (اللہ خود) تم سے اس کا اقرار لے چکا ہے ۔11۔ اگر تم کو ایمان لانا ہو،
11۔ یعنی کمال حیرت کی بات ہے کہ تم جب بھی ایمان اور پورا ایمان نہیں لاتے ہو۔ جبکہ دو دوزبردست داعی اس دعوت ایمان کی قبولیت کے موجود ہیں۔ ایک تو رسول اللہ ﷺ جیسا حکیم اعظم مبلغ۔ دوسرے توحید کا داعیہ خود تمہاری فطرت کے اندر موجود۔ (آیت) ” لاتؤمنون باللہ۔ یعنی ایسا ایمان جو اللہ پر ایمان لانے کا حق ہے۔ ایمان باللہ کے تحت میں رسول اللہ ﷺ پر ایمان، حشر پر ایمان، کتب الہی پر ایمان سارے بنیادی عقائد ایمانی آگئے۔ (آیت) ” وقد اخذ میثاقکم “۔ میثاق سے مراد بیعت رسول اللہ ﷺ بھی سمجھی گئی ہے۔ اور میثاق صلب آدم (علیہ السلام) بھی لی گئی ہے۔ یعنی بذلک بیعت الرسول ﷺ وزعم ابن جریر ان المراد بذلک المیثاق الذی اخذعلیہم فی صلب ادم وھو مذھب مجاھد (ابن کثیر)
Top