Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 7
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَكُوْنُ : ہو لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے عَهْدٌ : عہد عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ : اس کے رسول کے پاس اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا عِنْدَ : پاس الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام فَمَا : سو جب تک اسْتَقَامُوْا : وہ قائم رہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَاسْتَقِيْمُوْا : تو تم قائم رہو لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
(ایسے عہد شکن) مشرکوں کا عہد کیسے اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ واجب رہے گا، مگر ہاں جن لوگوں سے تم نے عہد لیا مسجد حرام کے نزدیک،14 ۔ سو جب تک یہ لوگ تم سے سیدھے رہیں تم بھی ان سے سیدھی طرح رہو بیشک اللہ دوست رکھتا ہے پرہیزگاروں کو،15 ۔
14 ۔ (اور ان سے امید ہے کہ وہ عہد کو قائم رکھیں گے) (آیت) ” المشرکین “۔ سے مراد یہاں بھی وہی عہد شکن مشرکین ہیں جن کا ذکر اوپر سے چلا آرہا ہے۔ المراد من المشرکین الناکثون (روح) (آیت) ” کیف “۔ یہاں استفہام کے معنی میں نہیں، استنکار کے معنی میں اور اظہار عجب کے لئے ہے۔ استفھام یعنی الانکار والاستبعاد (کشاف۔ بیضاوی) کیف ھنا للتعجب کما تقول کیف یسبقنی فلان اے لاینبغی ان یسبقنی (قرطبی) 15 ۔ (اور تقوی ہی کی ایک اعلی فرد یہ ہے کہ ہر ترغیب اور موقع کے باوجود انسان اپنے عہد پر قائم رہے) (آیت) ” فما استقاموا لکم “۔ یعنی تمہارے مقابلہ میں اپنا عہد نہ توڑیں۔ ولم یظھر منھم نکث۔ اے فما اقاموا علی وفاء العھد (مدارک) (آیت) ” فاستقیموا لھم “۔ یعنی اپنی طرف سے ان کی مدت عہد پوری کرو۔
Top