Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 50
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓئِكَ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یُهَاجِرُوْا مَا لَكُمْ مِّنْ وَّلَایَتِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ حَتّٰى یُهَاجِرُوْا١ۚ وَ اِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِی الدِّیْنِ فَعَلَیْكُمُ النَّصْرُ اِلَّا عَلٰى قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰوَوْا : ٹھکانہ دیا وَّنَصَرُوْٓا : اور مدد کی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق بَعْضٍ : بعض (دوسرے) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يُهَاجِرُوْا : اور انہوں نے ہجرت نہ کی مَا لَكُمْ : تمہیں نہیں مِّنْ : سے وَّلَايَتِهِمْ : ان کی رفاقت مِّنْ شَيْءٍ : کچھ شے (سروکار) حَتّٰي : یہانتک کہ يُهَاجِرُوْا : وہ ہجرت کریں وَاِنِ : اوراگر اسْتَنْصَرُوْكُمْ : وہ تم سے مدد مانگیں فِي الدِّيْنِ : دین میں فَعَلَيْكُمُ : تو تم پر (لازم ہے) النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر عَلٰي : پر (خلاف) قَوْمٍ : وہ قوم بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان مِّيْثَاقٌ : معاہدہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور یہ قرآن برکتوں بھرا ایک عظیم الشان ذکر ہے جسے ہم نے ہی اتارا ہے کیا پھر بھی تم لوگ اس کا انکار ہی کرتے ہو ؟2
70 قرآن حکیم کی منکروں کے دل و دماغ پر دستک : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا پھر بھی تم لوگ اس کا انکار ہی کرتے جاؤ گے ؟ " ۔ والعیاذ باللہ : اور اپنی محرومی کی اس روش پر تم لوگ پھر بھی اڑے ہی رہو گے ؟ جو کہ سب سے بڑی محرومی اور بدبختی ہے کہ اتنی بڑی اور اس قدرعظیم الشان نعمت کو اپنانا اور اس پر ایمان لانا دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ ہے۔ اور اس سے منہ موڑنا سب سے بڑا خسارہ و نقصان اور تمام خرابیوں کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ذکر سے منہ موڑتے ہو جو سراسر خیر و برکت اور ہدایت و نور ہے۔ اور اگر تم اس پر بھی ایمان نہیں لاؤ گے اور اس سے اعراض برتو گے تو پھر کس پر ایمان لاؤ گے ۔ { فَبِاَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَہُ یُؤمِنُوْنَ } ۔ بہرکیف اس ارشاد سے منکروں کے دل و دماغ پر دستک دیتے ہوئے ان سے فرمایا گیا کہ جس طرح حضرت موسیٰ کو تورات سے نوازا گیا تھا اسی طرح اب ہم نے آپ پر اے پیغمبر اس برکتوں بھری کتاب کو نازل فرمایا ہے۔ اور یہ اگرچہ باران رحمت کی طرح سراسر خیر و برکت ہے لیکن اس کی فیضباریوں سے مستفید و فیضیاب وہی لوگ ہوسکتے ہیں جن کے اندر اس کی صلاحیت موجود ہو۔ اور جن کے اندر یہ چیز نہیں ان کے لیے محرومی ہی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top