Tafseer-e-Mazhari - Al-Humaza : 6
نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ
نَارُ اللّٰهِ : اللہ کی آگ الْمُوْقَدَةُ : بھڑکائی ہوئی
وہ خدا کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے
نار اللہ . وہ اللہ کی آگ ہے ‘ اللہ کی طرف نار کی نسبت نار کی عظمت کو ظاہر کر رہی ہے کیونکہ ا سے اللہ کے قہر کا ظہور ہوتا ہے۔ نعوذ باللہ منہا۔ اللہ کی تمام صفات خواہ جلالی ہوں یا جمالی۔ کمال کی اس چوٹ پر پہنچی ہوئی ہیں کہ نہ اس کا اندازہ دماغ کو ہوسکتا ہے ‘ نہ اس سے زیادہ کا تصور ممکن ہے۔ الموقدۃ . یہ آگ کی صفت ہے ‘ یعنی وہ آگ بھڑکائی گئی ہے (فاعل مذکور نہیں کیونکہ اگر فاعل متعین ہو اور فعل ایک ہی فاعل سے مخصوص ہو تو فاعل کو مبہم رکھنا اور ذکر نہ کرنا فعل کی عظمت پر دلالت کرتا ہے) مطلب یہ ہے کہ سوائے خدا کے اس کو بھڑکانے والا کوئی دوسرا نہیں اور خدا کی لگائی ہوئی آگ کو کوئی بجھا نہیں سکتا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہزار برس تک آگ بھڑکائی گئی ‘ یہاں تک کہ سرخ ہوگئی پھر ہزار برس تک بھڑکانے کے بعد سفید ہوگئی پھر ہزار برس تک بھڑکائی تو سیاہ ہوگئی ‘ اب وہ سیاہ تاریک ہے۔ (ترمذی)
Top