Tafseer-e-Mazhari - Hud : 59
وَ تِلْكَ عَادٌ١ۙ۫ جَحَدُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ عَصَوْا رُسُلَهٗ وَ اتَّبَعُوْۤا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ
وَتِلْكَ : اور یہ عَادٌ : عاد جَحَدُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں کا رَبِّهِمْ : اپنا رب وَعَصَوْا : اور انہوں نے نافرمانی کی رُسُلَهٗ : اپنے رسول وَاتَّبَعُوْٓا : اور پیروی کی اَمْرَ : حکم كُلِّ جَبَّارٍ : ہر سرکش عَنِيْدٍ : ضدی
یہ (وہی) عاد ہیں جنہوں نے خدا کی نشانیوں سے انکار کیا اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر وسرکش کا کہا مانا
وتلک عاد جحدوا بایت ربھم وعصوا رسلہ اور یہ ہیں عاد (کے قبائل یا عاد کی بستیوں کے نشانات) جنہوں نے اپنے رب کی آیات کا انکار کیا اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی۔ یعنی ہود اور دوسرے پیغمبروں کو نہیں مانا۔ ہر پیغمبر توحید کی دعوت دیتا ہے اور ہر پیغمبر کی تصدیق کرتا ہے ‘ اسلئے ایک کا انکار سب کا انکار ہے اور ایک کی نافرمانی سب کی نافرمانی۔ قوم عاد نے حضرت ہود کی رسالت کا انکار کیا تو گویا پیغمبروں کا انکار کیا۔ واتبعوا امر کل جبارٍ عنیدٍ اور تمام تر ایسے لوگوں کے کہنے پر چلتے رہے جو ظالم اور ضدی تھے۔ عَنِیْدکسی چیز کو قبول کرنے سے انکار کرنے والے کو کہتے ہیں ‘ یہاں مراد ہے حق کو قبول کرنے سے انکار کرنے والا۔ یہ لفظ عند یَعْند عنودًا سے مشتق ہے۔ عنودًا انکار کرنا۔ ابو عبیدہ نے کہا : عنید ‘ عنود اور معاند مخالفت کرنے والے مقابل کو کہتے ہیں۔ جبار عنید سے مراد ہیں قوم عاد کے سرکش سردار ‘ یعنی دعوت ایمان دینے والے ہادیان برحق کی تو انہوں نے نافرمانی کی اور جو تعلیم ان کیلئے ذریعۂ نجات تھی ‘ اس کو ترک کردیا اور ایسے لوگوں کے پیرو بنے جو کفر کی طرف لے کر جا رہے تھے اور ان کی تعلیم تباہ کن تھی۔
Top