Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Tawba : 5
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِذَا
: پھر جب
انْسَلَخَ
: گزر جائیں
الْاَشْهُرُ
: مہینے
الْحُرُمُ
: حرمت والے
فَاقْتُلُوا
: تو قتل کرو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرک (جمع)
حَيْثُ
: جہاں
وَجَدْتُّمُوْهُمْ
: تم انہیں پاؤ
وَخُذُوْهُمْ
: اور انہیں پکڑو
وَاحْصُرُوْهُمْ
: اور انہیں گھیر لو
وَاقْعُدُوْا
: اور بیٹھو
لَهُمْ
: ان کے لیے
كُلَّ مَرْصَدٍ
: ہرگھات
فَاِنْ
: پھر اگر
تَابُوْا
: وہ توبہ کرلیں
وَاَقَامُوا
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ
: اور زکوۃ ادا کریں
فَخَلُّوْا
: تو چھوڑ دو
سَبِيْلَهُمْ
: ان کا راستہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحیم
جب عزت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کردو اور پکڑ لو اور گھیر لو اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھے رہو۔ پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو ۔ بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : فاذ انسلخ الا شھر الحرم یعنی جب نکل جائیں حرمت والے مہینے اور سلحت اشھر جب تو مہینے کے آخری ایام میں پہنچ جائے (تو یہ جملہ کہتا ہے) تسلخہ سلخا دسلوخا بمعنی خرجت منہ (یعنی میں اس سے نکل گیا) اور شاعر نے بھی کہا ہے : ٗءاذا ما سلخت الشھر اھللت قبلہ کفی قاتلا سلخی الشھور و اھلالی اور انسلخ الشھر (مہینہ گزر گیا، نکل گیا) اور انسلخ النھار من اللیل المقبل (آنے والی رات سے دن نکل گیا) ٗاور سلخت المراءۃ درعھا (عورت نے اپنی قمیض اتاردی) اور قران کریم میں ہے : وایۃ لھم الیل نسلخ منہ النھار (یسین :
37
) (اور دوسرے نشانی ان کے لیے رات ہے ہم اتار لیتے ہیں اس سے دن کو) اور نخلۃ مسلاخ یہ وہ درخت ہوتاجس کی سبز خشک کھجوریں بکھرجائیں۔ الاشھر الحرام کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں : کہا گیا ہے کہ معروف مہینے ہیں تین مہینے لگا تار ہیں اور ایک مہینہ الک اور مفرد ہے۔ اصم نے کہا ہے : مراد وہ ہیں جن کا مشرکوں سے کوئی عقد نہیں پس ان پر لازم ہے کہ وہ ان کے قتال سے رکے رہیں یہاں تک کہ حرمت والے مہینے گزر جائیں۔ اور یہ پچاس دنوں کی مدت ہے جیسا کہ اسے حضرت ابن عباس ؓ نے ذکر کیا ہے، کیونکہ اس کے بارے میں اعلان یوم نحر کو ہوا۔ اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : یہ معاہدہ کے چار مہینے ہیں۔ یہ مجاہد، ابن اسحاق، ابن زید اور عمرو بن شعیب نے کہا ہے۔ اور انہیں حرم کہا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالٰ نے مومنوں ان میں مشرکوں کا خون اور ان کے ساتھ تعرض کرنا سوائے سبیل خیر کے حرام قرار دیا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : فاقتلوا المشرکین یہ حکم عام ہے اور ہر مشرک کے بارے میں ہے، لیکن سنت نے اسے خاص کردیا ہے جیسا کہ اس کا بیان سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ عورت، راہب اور بچے وغیرہ کا قصہ۔ اور اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے بارے میں فرمایا ہے : حتی یعطوا الجزیۃ (التوبہ :
29
) (یہاں تک وہ جزیہ ادا کریں) مگر یہ جائز ہے کہ مشرکین کا لفظ اہل کتاب کو شامل نہ ہو اور یہ بتوں کی پوجا کرنے والوں اور دوسروں سے جزیہ لینے کے منع کا تقاضا کرتا ہے، جیسا کہ اس کا بیان آگے آئے گا۔ جاننا چاہیے کہ مطلق ارشاد باری تعالیٰ : فاقتلوا المشرکین ان کے قتل کے جائز ہونے کا تقاضا کرتا ہے وہ کسی بھی مشرک ہوں، مگر مثلہ سے نہی کے بارے احادیث موجود ہیں۔ اور اس کے باوجود یہ جائز ہے کہ حضرت صدیق اکبر ؓ نے اس وقت مرتدوں کو آگ کے ساتھ جلاکر، پہاڑوں کی چوٹیوں سے پتھر اور تیر مار کر اور کنوئوں میں الٹا لٹکا کر قتل کیا یہ آیت کے عموم کے ساتھ متعلق ہے۔ اور اسی طرح حضرت علی ؓ کا مرتدوں تک ایک جماعت کو جلادینا بھی جائز قرار دیتا ہے کہ آپ اس مذہب کی طرف مائل ہیں۔ اور اس کا اعتماد لفظ کے عموم پر ہے۔ واللہ اعلم مسئلہ نمبر
3
۔ قولہ تعالیٰ : حیث و جد ثمو ھم یہ ہر جگہ کے بارے میں عام ہے۔ اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے مسجد حرام کو خاص کیا ہے، جیسا کہ سورة بقرہ میں پہلے گزر چکا ہے۔ پھر علماء نے اختلاف کیا ہے۔ پس حسین بن فضل نے کہا ہے : اس نے قرآن کریم کی ہر اس آیت کو منسوخ کردیا ہے۔ جس میں دشمنوں کی اذیتوں پر صبر کرنے اور ان سے اعراض کرنے کا ذکر ہے۔ حضرت ضحاک، سدی اور عطا رحمتہ اللہ علیہم نے کہا ہے : یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے منسوخ ہے : فاما منا بعدواما فدائ (اور یہ کہ کسی قیدی کو پکڑکر قتل نہیں کیا جائے گا، ( بلکہ) یا تو اس پر احسان کیا جائے گا (یعنی بغیر فدیہ کے آزاد کردیاجائیگا) یا پھر اس سے فدیہ لیا جائے گا۔ حضرت مجاہد اور حضرت فتاوہ نے کہا ہے : بلکہ یہ آیت اس ارشاد باری تعالیٰ کے لیے ناسخ ہے : فاما منا بعد و اما فداء اور وہ یہ کہ مشرک قیدیوں میں سوائے قتل کے اور کوئی شی جائز نہیں۔ اور ابن زید نے کہا ہے : دونوں آیتیں محکم ہیں۔ اور یہی صحیح ہے، کیونکہ احسان کرنا، قتل کرنا اور فدیہ لینا رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ان میں اس پہلی جنگ سے مسلسل جاری رہا جو آپ نے ان کے ساتھ لڑی اور غزہ بدر ہے۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ اور قول باری تعالیٰ : وحذوھم اس پر دلالت کرتا ہے اور اخذ کا معنی قید کرنا، گرفتاری کرنا ہے۔ اور گرفتاری قتل کے لیے ہوتی ہے یا فدیہ کے لیے یا احسان کرنے کے لیے جس پر امام وقت کی رائے قائم ہوجائے۔ اور احصروھم کا معنی ہے جو کوئی تمہارے شہروں میں تصرف کرنے اور تمہارے پاس آنے کا ارادہ کرے تو تم اسے روک لو، مگر یہ کہ تم انہیں اجازت دو اور وہ تمہارے شہروں میں تصرف کرنے اور تمہارے پاس آنے کا ارادہ کرے تو تم اسے روک لو، مگر یہ کہ تم انہیں اجازت دو اور وہ تمہارے پاس امان لے کر داخل ہوں۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قولہ تعالیٰ : وا قعد الھم کل مرصد، المرصد سے مراد وہ جگہ ہے جس میں دشمن کی تاک میں بیٹھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے : رصدت فلانا ارصدہ یعنی میں فلاں کی تاک میں بیٹھا (
1
) ۔ یعنی تم ان کے لیے ایسی مخفی اور پوشیدہ جگہوں میں بیٹھو جہاں سے انہیں تاکا جاسکتا ہو۔ عامر بن طفیل نے کہا ہے : ولقد علمت وماء اخالک ناسیا ان المنیۃ للفتی بالمرصد اور عدی نے کہا ہے :۔ اٗعا ذلء انہ الجھل من لذۃ الفتی وان المنایا للنفوس بمرصد ان دونوں میں مرصد تاک میں بیٹھنے کی جگہ کے معنی میں ذکر کیا گیا ہے۔ اور اس میں انہیں دعوت اسلام دینے سے پہلے بھی قتل کرنے اور انہیں پکڑنے کے جواز پر دلیل ہے (
02
) ۔ اور کل ظرف کی بنا پر منصوب ہے اور تقدیر عبارت ہے : فی کل مرصد علی کل مرصد اور مرصد کو طریق کا اسم بنایا جائے گا۔ اور ابو علی نے زجاج کو اس بارے میں غلط قراردیا ہے کہ انہوں نے الطریق کو ظرف بنایا ہے اور کہا : طریق مخصوص جگہ ہوتی ہے جیسا کہ کہا گیا ہے : مسئلہ نمبر
5
۔ قولہ تعالیٰ : فان تابوا پس اگر وہ شرک سے توبہ کرلیں۔ و اقاموا الصلو ۃُ واتوا الزکوۃ فخلو سبیلھم اس آیت میں تامل اور غور فکر ہے۔ اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قتل کو شرک پر معلق کیا ہے، پھر فرمایا : فان تا بو اور اس میں اصل یہ ہے کہ قتل جب شرک کے سبب ہے تو وہ اس کے زوال کے سبب زائل ہوجائے گا۔ اور یہ صرف توبہ کے ساتھ قتل آنے سے پہلے صرف توبہ کے ساتھ قتل ساقط ہوجاتا ہے اور یہ اس معنی میں بین اور واضح ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے توبہ کا ذکر کیا ہے اور اس کے ساتھ دوسری دو شرطیں ذکر کی ہیں۔ اور انہیں لغو قرار دینے کا کو ذریعہ اور سبب نہیں۔ اس کی نظی حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کا یہ ارشاد ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ قتال کروں یہاں تک کہ وہ کہنے لگیں لا الہ الا اللہ اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے اپنے خون اور اپنے مال مجھ سے بچا لیے، محفوظ کرل یے مگر ان کے حق کے ساتھ اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے “۔ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا : قسم بخدا ! میں اسے ضرور قتل کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کیا۔ کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ابوبکر صدیق ؓ پر رحم فرمائے اور کتنے عظیم فقیہ تھے۔ اور علامہ ابن عرطی (رح) نے بیان کیا ہے : پس قرآن و سنت دونوں منظم ہیں اور دونوں پر عمل جاری ہے۔ مسلمانوں کے درمیان اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کے جس نے نماز اور تمام فرائض حلال سمجھ کر ترک کیے وہ کافر ہے اور جس نے غفلت اور سستی کرتے ہوئے سنن کو ترک کردیا وہ فاسق ہوگیا اور جس نے نوافل کو چھوڑدیا تو اس کے لیے کوئی حرج نہیں، مگر یہ کہ ان کی فضیلت کا انکار کرے گا تو وہ کا فر ہوجائے گا، کیونکہ اس طرح جو رسول اللہ ﷺ لے کر آئے اور جس کے بارے آپ نے خبر دی وہ اسے رد کرنے والا ہوجاتا ہے۔ اور اس کے بارے میں اختلاف ہے جس نے نماز ترک کردیا لیکن نہ اس کا انکار کیا اور نہ اسے حلال سمجھا۔ یونس بن عبدالا علیٰ نے روایت کیا ہے اور کہا ہے۔ اور یہی قول حماد بن زید مکحول اور وکیع کا بھی ہے۔ اور امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے کہا ہے : اسے قید کردیا جائے گا اور مارا جائے (لیکن) اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔ یہی قول ابن شہاب کا ہے اور اسی طرح دائود بن علی کہتے ہیں۔ اور ان کی حجت اور دلیل حضور ﷺ کا یہ ارشاد ہے : امرت ان اقتل الناس حتی یقولوالا الہ اللہ فاز قالوا ذلک عصموا منی دماء ھم اموالھم الا بحقھا۔ (ا) ۔ اور انہوں نے کہا : ان کا حق وہ تین چیزیں ہیں جن کے بارے میں حضور نبی کرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” کسی مسلمان آدمی کا خون حلال نہیں ہوتا مگر تین چیزوں کے بارے میں سے ایک کے پائے جانے کا ساتھ : ایمان کے بعد پھر کفر کرنا یا احصان کے بعد زنا کا ارتکاب کرن یا کسی آدمی کو بغیر قصاص کے قتل کرنا “ (
2
) ۔ صحابہ کرام اور تابعین ؓ کی ایک جماعت نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ جس نے ایک نماز جان بوجھ کر بغیر عذر کے چھوڑی یہاں تک کہ اس کا وقت نکل گیا اور اس نے اسے ادا کرنے اور قضاء کرنے سے انکار کردیا اور کہا : میں نماز نہیں پڑھوں گا، تو وہ کافر ہوجائے گا اور اس کا خون اور مال دونوں حلال ہوں گے، اس کے مسلمان ورثا میں سے کوئی اس کا وارث نہیں بنے گا اور اسے توبہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ پس اگر اس نے توبہ کرلی (تو بہتر) ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ اور اس کے مال کے حکم مرتد کے مال حکم کی طرح ہوگا۔ اور یہی قول اسحاق کا ہے۔ اسحاق نے کہا ہے : حضور نبی مکرم ﷺ کے زمانہ مقدس سے لے کر ہمارے اس زمانے تک اہل علم کی رائے اسی طرح رہی ہے۔ اور ابن خویز منداد نے کہا ہے : ہمارے اصحاب نے اختلاف کیا ہے تارک نماز کو کب قتل کیا جائے گا ؟ پس بعض نے کہا ہے : مختار وقت کے آخر میں۔ اور بعض نے کہا ہے : وقت ضرورت کے آخر میں۔ اور اس میں سے یہی صحیح ہے۔ اور وہ یہ کہ عصر کے وقت میں چار کعتیں سورج کے غروب ہونے تک اور رات کے وقت چار رکعتین عشاء کے وقت کی انتہا تک صبھ کے وقت دو رکعتیں سورج طلوع ہونے تک وقت ضورۃ باقی ہوتا ہے۔ اور اسحاق (رح) نے کہا ہے : اور ذھاب الوقت (وات نکل جانا) سے مراد یہ ہے کہ ظہر کی نماز کو غروب آفتاب تک موخر کردیا جائے اور مغرب کی نماز کو طلوع فجر تک موخر کردیا جائے۔ مسئلہ نمبر
6
۔ یہ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ جس نے کہا : میں نے توبہ کرلی ہے، تو اس کا یہ قول کافی نہ ہوگا یہاں تک کہ توبہ کو ثابت کرنے والے اس کے افعال اس کی طرف منسوب ہوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں توبہ کے ساتھ نماز قائم کرنے اور زکواۃ ادا کرنے کی شرط ذکر کی ہے تاکہ ان کے ساتھ وہ توبہ کو ثابت کرسکے۔ اور آیت ربا میں فرمایا : وان تبتم فلکمر ئوس اموالکم (البقرہ :
279
) (اور اگر تم توبہ کرلو تو تمہیں مل جائیں گے اصل مال) اور مزید فرمایا : الا الذین تا بوا واصلحو و بینوا (البقرۃ :
160
) (البتہ جو لوگ تو بہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں اور ظاہر کردیں) اس کا معنی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔
Top