Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 5
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِذَا
: پھر جب
انْسَلَخَ
: گزر جائیں
الْاَشْهُرُ
: مہینے
الْحُرُمُ
: حرمت والے
فَاقْتُلُوا
: تو قتل کرو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرک (جمع)
حَيْثُ
: جہاں
وَجَدْتُّمُوْهُمْ
: تم انہیں پاؤ
وَخُذُوْهُمْ
: اور انہیں پکڑو
وَاحْصُرُوْهُمْ
: اور انہیں گھیر لو
وَاقْعُدُوْا
: اور بیٹھو
لَهُمْ
: ان کے لیے
كُلَّ مَرْصَدٍ
: ہرگھات
فَاِنْ
: پھر اگر
تَابُوْا
: وہ توبہ کرلیں
وَاَقَامُوا
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ
: اور زکوۃ ادا کریں
فَخَلُّوْا
: تو چھوڑ دو
سَبِيْلَهُمْ
: ان کا راستہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحیم
جب گزر جائیں مہینے حرمت کے ، پس قتل کرو مشرکوں کو جہاں بھی تم ان کو پائو اور پکڑو ان کو ، اور گھیرو ان کو ، اور بیٹھو ان کے لیے ہر گھات مٰں پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں ، تو چھوڑ دو ان کا راستہ بیشک اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا اور مہربان ہے
ربطِ آیات : پہلے درس میں مشرکین سے بیزاری کا اعلان تھا۔ پھر معاہدات کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے لیے چار ماہ کی مدت فرمائی کہ اگر وہ اس عرصہ میں کفر وشرک کو چھوڑ کر ایمان قبول کرلیں تو ٹھیک ہے ، ورنہ وہ ملک بدر ہوجائیں چار ماہ کی مدت میں اگر نہ وہ ایمان لائیں اور نہ ملک چھوڑیں تو پھر ان کے خلاف جہاد ہوگا۔ البتہ جو لوگ معاہدے کی پابندی کر رہے ہیں ان کے متعلق فرمایا کہ مقررہ مدت تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی جائے اور انہیں سوچ وبچار کا موقع دیا جائے۔ حرمت والے مہینے : ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” فاذا انسلخٰ الاشھر الحرم “ جب حرمت والے مہینے گزر جائیں یہاں پر حرمت والے مہینوں سے مراد یہی چار ماہ ہیں جن کی کفار ومشرکین کو مہلت دی گئی کہ وہ اس دوران سوچ سمجھ کر کو وئی فیسلہ کرلیں ان حرمت والے مہینوں سے وہ حرام مہینے نہیں ہیں جن کا ذکر آگے اسی سورة میں آرہا ہے کہ جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ہے اس کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ (آیت) ” منھا اربعۃ حرم “ جن میں سے چار مہینے حرام ہیں ، ملت ابراہیمی میں ان چار مہینوں کے دوران لڑائی ممنوع ہے۔ ان مہینوں کی تشریح حضور ﷺ کے ارشادات مبارکہ میں موجود ہے ان میں سے تین مہینے تو اکھٹے ہیں یعنی ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم اور چوتھا رجب ہے۔ ان کا حکم آگے آرہا ہے تا ہم اس مقام پر چار ماہ سے وہ مدت مراد ہے جو کسی کافرو مشرک کو سوچ بچار کے لے دی گئی ہو۔ تا ہم ان حرمت والے مہینوں کا حکم بھی یہی ہے کہ اہل ایمان خود لڑائی کی ابتدا نہ کریں اور اگر مشرکین چھیڑ خانی کریں تو پھر ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ چونکہ یہ اعلان 9 ھ میں دس ذی الحجہ کو کیا گیا ، لہذا چار ماہ کی یہ مدت دس ربیع الثانی کو ختم ہوجائے گی اور پھر مسلمان کفار ومشرکین کے خلاف کاروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔ بعد از مہلت : فرمایا جب یہ مہلت ختم ہوجائے (آیت) ” فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم “ پھر قتل کرو مشرکین کو جہاں بھی انہیں پائو مقررہ مدت گزرنے کے بعد ان سے جنگ کرنے کی اجازت ہے (آیت) ” وخذوھم “ اور پکڑو ان کو یعنی قیدی بنا لو ، اس کی بھی اجازت ہے (آیت) ” واحصروھم “ اور گھیرو ان کو یہ کفار کسی قلعے میں ہوں یا وادی میں ان کا ناطقہ بند کر دو ، اگر کسی شہر میں ہیں تو اس کا گھیرائو کرلو (آیت) ” واقعدوالھم کل مرصد “ ان کے لیے ہر گھات میں بیٹھو وہ کسی رصدگاہ میں ہوں یا کمین گاہ یا انتظار گاہ میں ، ان کی تاک میں بیٹھو اور جونہی اپنے ٹھکانے سے نکلیں انہیں دبوچ لو۔ مطلب یہ کہ چار ماہ کی مدت گزرنے کے بعدا نہیں ہر طرف سے گھر لو اور ہر صورت میں ان کو کیفر کردار تک پہنچائو۔ یاد رہے کہ اس آیت کریمہ میں جس لڑائی کی تلقین کی جا رہی ہے اس سے کوئی دنیاوی مفاد مقصود نہیں ، نہ تو محض اقتدار کی خواہش ہے او نہ ہی ہوس ملک گیری اس جنگ کا واحد مقصد اللہ کے دین کو غالب بنانا ہے اسلام میں جہاد کے متعلق سورة بقرہ ، آل عمران ، مائدہ ، انفال اور خود اس سورة میں بھی وضاحت کردی گئی ہے کہ اس سے مقصود اعلائے کلمۃ الحق ہے ، نہ کہ مال و دولت کا حصول یا محض انسانی قتل جہاد کا مطلب یہ ہے کہ زمین میں فتنہ و فساد کو ختم کیا جائے تا کہ شعائر دین کی تعمیل میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے۔ توبہ کا دروازہ : فرمایا (آیت) ” فان تابوا “ اگر وہ توبہ کرلیں ، کفر وشرک سے باز آجائیں دین کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں ، اپنا عقیدہ اور عمل درست کرلیں ، تمام باطل عقائد سے قطع تعلق کر کے اللہ کی وحدانیت پر ایمان لے آۃ ئیں تو پھر سمجھا جائے گا کہ یہ بھی تمہاری جماعت کے آدمی ہیں پھر ان کو بھی وہ تمام حقوق حاصل ہوجائیں گے جو تمہیں حاصل ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو تم پر عائد ہیں توبہ میں یہ تمام باتیں آجائیں گی۔ نماز اور زکوٰۃ : فرمایا توبہ کرنے کے بعد اگر یہ دو مزید باتوں کا اہتمام کرلیں ۔ پہلی بات یہ ہے (آیت) ” واقامو الصلوۃ “ نماز کو قائم کریں اور دوسری یہ (آیت) ” واتوا الزکوۃ “ اور زکوۃ ادا کرنے لگیں مسلمان اور غیر مسلم میں فرق کرنے والی یہ دو بری علامتیں ہیں۔ ایمان تو باطنی چیز ہے جو قبلی تصدیق کے ساتھ تعلق رکھتی ہے کلمہ پڑھ لینے سے تو بظاہر معلوم نہیں ہوتا کہ یہ شخص واقعی اسلام میں داخل ہوگیا ہے ، جب تک ظاہری طور پر جماعت المسلمین کے ساتھ مل کر نماز ادا نہیں کرتا اور اگر اللہ نے صاحب نصاب بنایا ہے تو پھر زکوٰۃ ادا نہیں کرتا۔ حدیث شریف میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار کے ساتھ جنگ جاری رکھوں (آیت) ” حتی یقولوا لا الہ الا اللہ “ یہاں تک کہ وہ کلمہ توحید اپنی زبان سے ادا کریں۔ کلمہ پڑھنے کے بعد دو باتوں کو اولیت حاصل ہے اور وہ ہیں نماز اور زکوٰۃ جن کا ذکر اس آیت کریمہ میں بھی کردیا گیا جس طرح نماز اور روزہ اور زکوٰۃ جن کا ذکر اس آیت کریمہ میں بھی کردیا گیا۔ جس طرح نماز اور روزہ انسان کا بدنی حق ہے ۔ اسی طرح (آیت) ” ان الزکوۃ حق المال “ زکوٰۃ کسی انسان کے لے مالی حق ہے اور حج مرکب حق ہے کہ اس میں مال ، جان اور زبان تینوں کو برئوے کا رلایا جاتا ہے۔ بہرحال اس آیت میں صرف نماز اور زکوٰۃ کا ذکر ہے ، روزہ اور حج کا ذکر اس جگہ نہیں کیا گیا۔ نماز کے فوائد : نماز ایک ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے تعلق باللہ درست ہوتا ہے۔ نماز کا اجر وثواب آخرت میں تو اللہ تعالیٰ نے بےحدوبیشمار رکھا ہے ، اسی کے ذریعے نجات حاصل ہوگی ، بہشت بریں اور اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہوگا۔ درجات کی بلندی نصیب ہوگی ، تا ہم دنیا میں بھی نماز کے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ نماز کے ذریعے طہارت و پاکیزگی حاصل ہوتی ہے جو ملت ابراہیمی کا اہم اصول ہے نماز کے فوائد میں وقت کی پابندی ، وقت کی قدروقیمت ، باہمی اخوت و محبت اور مساوات کا درس ملتا ہے ، یہ نماز ہی کی صف بندی ہے جس میں امیر و غریب ، آقا اور غلام ، اعلی اور ادنیٰ سب کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوجاتے ہیں اس میں کالے اور گورے کی تمیز اٹھ جاتی ہے خاندانی برتری ختم ہوجاتی ہے اور تمام مسلمان ایک ہی سطح پر آجاتے ہیں مسلمانوں میں محض رنگ ونسل کی بناء پر کوئی ذلیل و حقیر نہیں۔ ذلت و حقارت گناہ اور معصیت سے پیدا ہوتی ہے بزرگانِ دین فرماتے ہیں (آیت) ” من یعص اللہ فھو السفلی “ کمینہ وہ ہے جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اللہ کے ہاں عزت ووقار کا معیار صرف تقوی ہے یہ سب سبق نماز کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں نماز کے ذریعے مسلمانوں کی اجتماعیت کا قیام بہت بڑی بات ہے اہل ایمان دن میں پانچ مرتبہ مسجد میں اکٹھے ہو کر ایک دوسرے سے واقف حال ہوتے ہیں پھر جمعہ اور عیدین کے اجتماعات میں تو پورے گائوں محلہ یا شہر کے لوگ اکٹھے ہو کر اپنی اجتماعیت کا اظہار کرتے ہیں۔ آج بھی غیر مسلم اقوام مسلمانوں کو باجماعت نماز پڑھتا دیکھ کر اس اجتماعیت پر رشک کرتی ہیں۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ اہم اجتماعیت سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھاتے بلکہ اسے رواجی چیز سمجھ کر ادا کرتے رہتے ہیں۔ بہرحال نماز ایک ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے تعلق باللہ قائم ہوتا ہے۔ زکوٰۃ کے فوائد : اور زکوٰۃ ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے بندوں کے ساتھ تعلق درست ہوتا ہے امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ زکوٰۃ کی ادائیگی سے دو بڑے فوائد حاصل ہوتے ہیں ایک تو انسان کے اندر سے بخل کا مادہ ختم ہوتا ہے اور دوسرا مخلوق خدا کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ بیدار ہوتا ہے کیونکہ زکوٰۃ کا بنیادی اصول یہ ہے (1۔ مسلم ص 36 ، ج 1) (فیاض) (آیت) ” توخذ من اغنیائھم وترد الی فقرآئھم “ یعنی دولت امت کے امراء سے لیکر غربا کی طرف لوٹائی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی سورة مبارکہ میں آٹھ مدات کا ذکر کیا ہے جہاں زکوۃ کا مال صرف ہو سکتا ہے زکوٰۃ حق المال ہے ، یہ ٹیکس نہیں کیونکہ ٹیکس تو جائز بھی ہوتے ہیں اور ناجائز بھی ، لیکن زکوٰۃ ایک عبادت ہے جو صاحب مال اہل ایمان پر فرض ہے۔ اور پھر اس کی ادائیگی کے لیے نیت کا ہونا بھی ضروری ہے جس طرح دیگرعبادات نماز ، روزہ ، حج وغیرہ نیت کے بغیر ادا نہیں ہوتیں ، اسی طرح زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے نیت کرنا ضروری ہے۔ بنکوں کی طرف سے کھاتہ داروں سے جبری زکوٰۃ کاٹ لینے میں یہی قباحت ہے کہ وہاں صاحب مال کی نیت کو دخل نہیں ہوتا ، اگر زکوٰۃ کی رقم جبری ہی کاٹنا ضروری ہو تو پھر ہر کھاتے دار کو اطلاع دینی چاہیے کہ اس کے کھاتے میں اتنی رقم موجود ہے جس سے اس قدر رقم بطور زکوٰۃ واجب الادا ہے اس طرح صاحب مال زکوٰۃ کی نیت کر کے بنک کو کٹوتی کی اجازت دے ، زکوٰۃ آرڈی ننس میں یہ خرابی ہے اور اس سقم کو دور کرنا چاہیے ورنہ معاملات درست نہیں ہوں گے۔ فرمایا اگر یہ لوگ کفر وشرک کو ترک کر کے ایمان قبول کرلیں اور پھر اس کے ثبوت میں نماز ادا کرنے لگیں اور زکوٰۃ دینے لگیں (آیت) ” فخلوا سبیلھم “ تو پھر ان کا راستہ چھوڑ دو ، یعنی اگر محاصرہ میں ہیں تو محاصرہ اٹھا لو اگر جنگ کا ارادہ ہے تو اسے ترک کر دو اور ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرو۔ کیونکہ اگر انہوں نے سچے دل سے توبہ کرلیے ہے تو (آیت) ” ان اللہ غفور رحیم “ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔ وہ ان کی سابقہ غلطیوں کو معاف فرما دیگا کیونکہ اب وہ صراط مستقیم کے مسافر بن چکے ہیں اور اصل مقصد حاصل ہوگیا ہے ، لہٰذا اب لڑائی کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ پناہ طلبی : اب اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے حسن سلوک کی تلقین ہے اللہ نے فرمایا ہے کہ چار ماہ کی مہلت کے بعد بھی (آیت) ” وان احد من المشرکین استجارک “ اگر کوئی مشرک آپ سے پناہ مانگے (آیت) ” فاجرہ “ تو آپ اسے پناہ دے دیں ۔ اس کے خلاف کاروائی بند کر کے اسے ایک موقع فراہم کریں (آیت) ” حتی یسمع کلم اللہ یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مشرک اس شرط پر مہلت طلب کرتا ہے کہ اسے اللہ کا کلام اور اس کے احکام سنائے جائیں اور سمجھائے جائیں تا کہ وہ غور وفکر کے کسی نتیجہ پر پہنچ سکے تو فرمایا اسے موقع دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے اسے قرآن سنائیں ، اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں ان کے فوائد بتلائیں اور اس کے بعد بھی جلد بازی نہ کریں بلکہ اسے سوچنے سمجھنے کے لیے مزید موقع دیں۔ پھر اگر وہ اپنی امن کی جگہ یعنی اپنے علاقے میں جانا چاہتا ہے (آیت) ” ثم ابلغہ ما منہ “ تو اسے جائے امن تک خود پہنچا دیں۔ اس کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی کا سلوک کریں تا کہ وہ ایمان کی حقانیت سے متاثر ہو کر خود بخود ایمان لے آئے۔ تاہم یہ ان مشرکوں کے لیے ہے جو دین کو سننا اور سمجھنا چاہتے ہوں۔ فرمایا (آیت) ” ذلک “ یہ مہلت اس لیے دی گئی ہے (آیت) ” بانھم قوم لا یعلمون “ یہ جاہل لوگ ہیں سوچنے سمجھنے سے عاری ہیں۔ ان کو اتنا موقع ملنا چاہیے کہ یہ خوب غور وفکر کر کے کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں جب ان کو پورا پورا موقع دے دیا جائے تو پھر دین کو قبول کرنا ان پر موقوف ہے موقع فراہم کرنے سے پہلے اور مناسب مہلت دیے بغیر ایسے کفار ومشرکین کے خلاف کاروائی کرنا درست نہیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ وہ مناسب موقع ملنے پر ٹھنڈے دل سے غور کریں اور دین کو قبول کرلیں۔ لہٰذا ان کو یہ رعایت ملنی چاہیے۔ فرمایا جو عنادی اور ضدی لوگ اس رعایت کے بعد بھی ایمان قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہوں اور نہ مسلمانوں کی ماتحتی میں رہنا قبول کریں۔ بلکہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیاں کریں تو ایسے لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال ناگزیر ہوجاتا ہے پھر ان کے لیے دو ہی راستے ہیں کہ یا تو ملک بدر ہوجائیں یا انہیں قتل کردیا جائے۔
Top