Dure-Mansoor - At-Tawba : 5
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِذَا : پھر جب انْسَلَخَ : گزر جائیں الْاَشْهُرُ : مہینے الْحُرُمُ : حرمت والے فَاقْتُلُوا : تو قتل کرو الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) حَيْثُ : جہاں وَجَدْتُّمُوْهُمْ : تم انہیں پاؤ وَخُذُوْهُمْ : اور انہیں پکڑو وَاحْصُرُوْهُمْ : اور انہیں گھیر لو وَاقْعُدُوْا : اور بیٹھو لَهُمْ : ان کے لیے كُلَّ مَرْصَدٍ : ہرگھات فَاِنْ : پھر اگر تَابُوْا : وہ توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ : اور زکوۃ ادا کریں فَخَلُّوْا : تو چھوڑ دو سَبِيْلَهُمْ : ان کا راستہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحیم
پھر جب اشہر حرم گزر جائیں سو تم مشرکین کو قتل کرو جہاں بھی پالو اور ان کو پکڑو اور گھیرو اور ان کی تاک میں گھات کے ہر موقعہ پر بیٹھو۔ سو اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو بلاشبہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے
1:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا انسلخ الاشھر الحرم “ اشھر الحرام سے مراد چار مہینے ہیں ذی الحجۃ میں سے چوبیس دن اور محرم صفر، ربیع الاول اور ربیع الاخر کے مہینہ میں سے بیس دن۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا انسلخ الاشھر الحرم “ سے مراد ہے ذوالقعد میں سے دس دن اور ذی الحجۃ اور محرم اور یہ ستر راتیں ہیں۔ اشھر حرم چار ماہ ہیں ـ: 3:۔ ابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا انسلخ الاشھر الحرم “ سے وہ چار ماہ مراد ہیں کہ جن کے بارے میں (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا (آیت) ” فسیحوا فی الارض اربعۃ اشھر “ (براۃ آیت 2) 4:۔ ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فاذا انسلخ الاشھر الحرم “ کے بارے میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اور قریش کے درمیان قربانی کے دن کے بعد چارماہ کا معاہدہ تھا۔ یہ ان کی مدت باقی تھی اور جن کا کوئی عہد نہیں تھا ان کے لئے محرم گزرنے کی مہلت تھی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو حکم فرمایا جب یہ مدت گزر جائے تو ان سے حل میں اور حرم اور بیت اللہ کے نزدیک میں قتال کرو یہاں تک یہ لوگ لا الہ الا اللہ وان محمد رسول اللہ کی گواہی دیں۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ اللہ کی کتاب میں ہر وہ آیت جس میں نبی کریم ﷺ اور مشرکین میں سے کسی ایک کے درمیان معاہدے کا ذکر ہے تو ہے تو ہر عہد اور مدت کو سورة براۃ نے منسوخ کردیا کیونکہ فرمایا (آیت) ” وخذوھم واحصروہم واقعدوالہم کل مرصد “ 6:۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید ؓ سے روایت کیا (آیت) ” واحصروہم “ یعنی ان پر تنگی کرو اور فرمایا (آیت) ” واقعدوالہم کل مرصد “ یعنی ان کو چھوڑو کہ وہ شہروں میں پھرتے رہیں کہ نہ ان کو تجارت کے لئے نکلنے دو ۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے ابو عمران جونی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ کی کتاب میں رباد کا معنی (آیت) ” واقعدوالہم کل مرصد “ (کہ ان کے لئے ہر گھات میں بیٹھو) 8:۔ ابوداود اور نے اپنی ناسخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاذا انسلخ الاشھر الحرم فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم “ (کا حکم) پھر منسوخ کردیا گیا اور استثناء کرتے ہوئے فرمایا (آیت) ” فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتو الزکوۃ فخلوا سبیلہم “ اور فرمایا (آیت) ” وان احدمن المشرکین استجارک فاجرہ حتی یسمع کلم اللہ “ (التوبہ آیت 6) واما قولہ تعالیٰ :ـ ” فان تابوا “ (الآیہ) 9:۔ ابن ماجہ ومحمد بن نصر المروزی نے کتاب الصلاۃ میں والزاروابو یعلی وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں ربیع ابن انس کے راستے سے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے دنیا کو اس حال میں چھوڑا کہ وہ اعتقاد رکھتا تھا کہ عبادت کے لائق صرف اور صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے۔ اس نے نماز قائم کیا اور زکوٰۃ کو ادا کیا اور حال میں دنیا کو چھوڑا کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی تھا (پھر) انس ؓ نے فرمایا یہ وہ اللہ کا دین ہے جس کو رسول لے کر آئے اور انہوں نے اپنے رب سے اس کو پہنچایا باتوں کی تیزی اور خواہشات کے اختلاف سے پہلے اور انس ؓ نے فرمایا اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں سے جو اتارا گیا اس کے آخر میں یعنی (آیت) ” فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتو الزکوۃ فخلوا سبیلہم “ فرمایا ان کی توبہ یہ ہے کہ وہ بتوں کو چھوڑ دیں اور اپنے رب کی عبادت کریں۔ 10:۔ ابوالشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتوا الزکوۃ “ سے مراد ہے کہ اس آیت سے اہل قبیلہ کا خون حرام کردیا گیا۔ 11:۔ ابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتو الزکوۃ فخلوا سبیلہم۔ ان اللہ غفور رحیم “ کے بارے میں فرمایا کہ لوگ تین گروہ میں ایک مسلمان ہیں جن پر زکوٰۃ ہے دوسرے مشرک ہیں جن پر جزیہ ہے۔ اور تیسرا گروہ حربیوں کا ہے جن کو تجارت کے لئے پناہ اور امن دیا جاتا ہے۔ جب وہ اپنے مال کا دسواں حصہ دیں گے۔ 12:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا مصعب بن عبدالرحمن ؓ سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ کو فتح فرمایا پھر طائف کی طرف تشریف لے گئے اور ان کا آٹھ یا سات دن محاصرہ فرمایا پھر آپ نے صبح شام (وہاں سے) کوچ فرمایا پھر ایک جگہ اترے پھر آپ نے (اس جگہ کو) چھوڑ دیا۔ پھر فرمایا اے لوگو میں تم سے آگے بڑھنے والا ہوں یعنی اس دنیا سے جانے والا ہوں۔ اور میں تم کو اپنے اہل بیت کے ساتھ خیر کی وصیت کرتا ہوں اور تمہارا وعدہ حوض کا ہے ( یعنی حوض کوثر پر ملاقات ہوگی قیامت کے دن) اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم ضرور نماز کو قائم کرو اور تم ضرور زکوٰۃ کو ادا کرو یا میں ضرور تم پر ایک آدمی اپنی جانب سے بھیجوں گا وہ میری طرح ہی ہوگا تو وہ ضرور ان میں سے لڑنے والوں کی گردنوں کو مارے گا اور ان کی اولاد کو ضرور قیدی بنائے گا لوگوں نے خیال کیا کہ وہ ابوبکر ؓ یا عمر ؓ ہوں گے مگر آپ نے علی کے ہاتھ کو پکڑا اور فرمایا وہ یہ ہے۔ 13:۔ ابن سعد نے عبدالرحمن بن ربیع بن ظفری ؓ جو صحابی تھے ان سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (قبیلہ) اشجع کی طرف قاصد اس سے صدقہ لینے کے لئے بھیجا اس کے پاس قاصد آیا تو اس نے اس کو واپس لوٹا دیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کی طرف (دوبارہ) جاؤ اگر وہ صدقہ نہ دے تو اس کی گردن ماردو۔
Top