Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 109
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
لَا جَرَمَ : کچھ شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ اٹھانے والے
کچھ شک نہیں کہ یہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والے ہوں گے
لا جرم انھم فی الاخرۃ ھم الخٰسرون (اسلئے) لازمی بات ہے کہ آخرت میں یہی لوگ گھاٹے میں رہیں گے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی زندگیاں بالکل بےکار کھو دیں۔ ایسے کاموں میں عمروں کو ضائع کیا جو دوامی عذاب میں ان کو لے جائیں گے اور کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو عذاب سے بچا سکے اور منزل کامیابی تک پہنچا سکے۔ برخلاف گناہگار مسلمانوں کے کہ یہ بھی اپنی زندگیوں کا بیشتر حصہ نفسانی خواہشات اور گناہوں میں برباد کرتے ہیں۔ لیکن انہوں نے چونکہ توحید کا دامن پکڑ لیا ہے ‘ اسلئے کبھی نہ کبھی عذاب الٰہی سے ان کو نجات مل جائے گی اور توحید کا عقیدہ ان کو جنت میں لے جائے گا۔
Top