Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
ہم اُن کو اور ان کو سب کو تمہارے پروردگار کی بخشش سے مدد دیتے ہیں۔ اور تمہارے پروردگار کی بخشش (کسی سے) رکی ہوئی نہیں
كُلًّا نُّمِدُّ هٰٓؤُلَاۗءِ وَهٰٓؤُلَاۗءِ مِنْ عَطَاۗءِ رَبِّكَ : آپ کے رب کی یعنی اپنی عطاء سے ہم ہر فریق کی امداد کرتے ہیں ان کی بھی اور ان کی بھی۔ یعنی مذکورۂ بالا دونوں فریقوں میں سے ہر ایک کو اس فریق کو بھی اور اس فریق کو بھی ہم آپ کے رب کی عطا سے پیہم مدد دیتے ہیں۔ وَمَا كَانَ عَطَاۗءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا : اور آپ کے رب کی دین (دنیا میں کسی مؤمن یا کافر سے) روکی نہیں گئی ہے۔ (مطلب یہ ہے کہ جو آپ کا رب ہے وہی سب کا رب ہے کافر کا بھی مؤمن کا بھی کوئی فریق اس کی دین سے محروم نہیں ہے۔ مترجم) ہٰؤُلآَءِ وَہُوٰلاَءِ کُلاًّسے بدل ہے اور کلاًّمیں تنوین مضاف الیہ کے عوض لائی گئی ہے۔ اور عطاء (مصدر) بمعنی عطیہ ہے۔
Top