Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 76
قَالَ اِنْ سَاَلْتُكَ عَنْ شَیْءٍۭ بَعْدَهَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْ١ۚ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا
قَالَ : اس (موسی) نے کہا اِنْ سَاَلْتُكَ : اگر میں تم سے پوچھوں عَنْ شَيْءٍ : کسی چیز سے بَعْدَهَا : اس کے بعد فَلَا تُصٰحِبْنِيْ : تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا قَدْ بَلَغْتَ : البتہ تم پہنچ گئے مِنْ لَّدُنِّىْ : میری طرف سے عُذْرًا : عذر کو
انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے
قال ان سالتک عن شئی بعدہا فلا تصحبنی قد بلغت من لدنی عذرا۔ موسیٰ ( علیہ السلام) نے کہا اس (مرتبہ) کے بعد اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا (مجھ سے الگ ہوجانا) آپ بیشک میری طرف سے عذر کی انتہا کو پہنچ گئے کہ تین بار مجھ سے آپ کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہوچکی ہے۔ مسلم نے حضرت ابی بن کعب کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم پر اور موسیٰ ( علیہ السلام) پر اللہ کی رحمت ہو اگر وہ عجلت سے کام نہ لیتے تو عجیب (واقعات) دیکھتے لیکن ان کو اپنے ساتھی سے شرم آئی اور انہوں نے اِنْ سَاَلْتُکَ عَنْ شَیئٍ بَعْدَہَا فَلاَ تُصٰحِبْنِیْ قَدْ بَلَغَتْ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا فرمایا ابن مردویہ کی روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ میرے بھائی موسیٰ ( علیہ السلام) پر اللہ رحمت فرمائے ان کو شرم آگئی اور انہوں نے یہ بات کہہ دی اگر وہ اپنے ساتھی کے ساتھ ٹھہرے رہتے تو بڑی عجیب باتیں دیکھتے۔
Top