Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 41
وَ اِذَا رَاَوْكَ اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ بَعَثَ اللّٰهُ رَسُوْلًا
وَاِذَا : اور جب رَاَوْكَ : دیکھتے ہیں تمہی وہ اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : وہ بناتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : تمسخر (ٹھٹھا اَھٰذَا : کیا یہ الَّذِيْ بَعَثَ : وہ جسے بھیجا اللّٰهُ : اللہ رَسُوْلًا : رسول
اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اُڑاتے ہیں۔ کہ کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے
واذا راوک ان یتخذونک الا ہزوا اور جب (کفار قریش) آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ کو مذاق بنا لیتے ہیں۔ ہُزُوًامصدر ہے بمعنی اسم مفعول ‘ یعنی آپ کو مسخرہ بنا لیتے ہیں۔ بغوی نے لکھا ہے یہ آیت ابو جہل اور اس کے ساتھیوں کی بابت نازل ہوئی۔ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ : کی طرف سے گزرے اور بطور استہزاء کہنے لگے۔ اہذا الذی بعث اللہ رسولا۔ کیا یہ (محمد ﷺ وہی ہے جس کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ استفہام انکاری تعجبی ہے اور ہٰذَاکا لفظ تحقیر کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ (یعنی یہ رسول نہیں ‘ رسول ہونے کے قابل نہیں ‘ ایک حقیر آدمی کو رسول بنا کر بھیجنا بڑی عجیب بات ہے) ۔
Top