Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ : اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا) الطَّيْرَ : پرندے فَقَالَ : تو اس نے کہا مَا لِيَ : کیا ہے لَآ اَرَى : میں نہیں دیکھتا الْهُدْهُدَ : ہدہد کو اَمْ كَانَ : کیا وہ ہے مِنَ : سے الْغَآئِبِيْنَ : غائب ہونے والے
انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کیا سبب ہے کہ ہُدہُد نظر نہیں آتا۔ کیا کہیں غائب ہوگیا ہے؟
وتفقد الطیر . اور پرندوں کو طلب کیا۔ یعنی پرندوں کے متعلق تفتیش کی اور ان کو طلب کیا۔ تَفَقَّد کا معنی ہے گم شدہ چیز کا ڈھونڈنا۔ غرض پرندوں کی تفتیش کرنے کے بعد ہدہد کو غیرحاضر پایا۔ ہدہد کو تلاش کرنے کی وجہ یہ تھی کہ جب حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کسی منزل پر اترتے تھے تو دھوپ سے بچانے کے لئے پرندے پورے لشکر پر سایہ کرلیتے تھے اور ہدہد اوپر چڑھ کر زمین کو دیکھتا تھا اور زمین کے اندر پانی کی تلاش کرتا تھا اور پانی کا دور یا قریب ہونا معلوم کرتا تھا کیونکہ اس کو زمین کے اندر کی چیزیں اسی طرح نظر آتی تھیں جیسے شیشہ کے اندر چیزیں دکھائی دیتی ہیں۔ پانی جہاں نظر آجاتا وہاں جا کر چونچ سے زمین کو کریدتا تھا پھر جنات پہنچ کر زمین کو کھود کر پانی برآمد کرلیا کرتے تھے۔ کذا اخرج ابن ابی شبیتہ وعبد بن حمید و ابن المنذر و ابن ابی حاتم و الحاکم۔ حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : جب حضرت ابن عباس ؓ نے یہ فرمایا تو نافع بن ازرق نے کہا : اے بیان کرنے والے ! دیکھ کیا کہہ رہا ہے (سمجھ کے بات کر) ایک بچہ جب جال بچھا کر اس پر مٹی ڈال دیتا ہے (اور اس پر دانہ بکھیر دیتا ہے) تو ہدہد کو جال نظر نہیں آتا اور آکر پھند جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : تیرا برا ہو جب تقدیری حکم ہوجاتا ہے تو کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں : جب قضا و قدر آجاتی ہے تو نظر جاتی رہتی ہے اور نابینا ہوجاتی ہے۔ غرض حضرت سلیمان ( علیہ السلام) ایک منزل پر اترے۔ لوگوں نے پانی تلاش کیا ‘ کہیں نہیں ملا پانی کی ضرورت سخت تھی۔ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے ہدہد کو تلاش کرایا ‘ آپ کا خیال تھا کہ وہ حاضر ہوگا لیکن وہ نہیں ملا۔ فقال ما لی لا اری الھدھد امکان من الغائبین . پس کہا : مجھے کیا ہوگیا ہے مجھے ہدہد دکھائی نہیں دیتا یا (واقعی) وہ غیرحاضر ہے۔ اس جملہ کا عطف تَفَقَّدَ الطَّیْرَ پر ہے یعنی سلیمان نے پرندوں کو سایہ فگن ہونے کا حکم دیا لیکن دھوپ آپ کے تخت پر دکھائی دی اور پرندوں کی طرف تفتیشی نظر سے دکھا تو ہدہد کو نہ پایا اور فرمایا۔ یا یوں کہا جائے کہ سلیمان ( علیہ السلام) کے لئے تمام لسکر فوجیں جتھے جمع کر دئیے گئے اور وہ ایک منزل پر اترے۔ پانی کی ضرورت ہوئی اور پانی نہ ملا تو ہدہد کو بلوایا ‘ ہدہد نہ ملا تو فرمایا۔ مَالِیَ میں استفہام تعجبی ہے۔ جب تلاش کے بعد بھی ہدہد نہ ملا اور ظاہر ہوگیا کہ وہ غیرحاضر ہے تو اس بات سے اعراض کیا اور دریافت کیا کہ مجھے جو ہدہد دکھائی نہیں دے رہا ہے ‘ کیا واقعی وہ غائب ہے ؟ پھر جب ثابت ہوگیا کہ ہدہد غائب ہے تو فرمایا۔
Top