Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 69
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھر تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ہے
قل سیروا فی الارض فانظروا کیف کان عاقبہ المجرمین . (اے محمد ﷺ ! آپ کہہ دیجئے کہ ملک میں چل پھر کر دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیسا (برا) ہوا۔ یہ دھمکی ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ کے کافرو کو دیکھو کہ تکذیب انبیاء کا نتیجہ کتنا برا نکلا ‘ اس سے تم کو بھی ڈرنا چاہئے کہ تکذیب کا جو خمیازہ ان کو بھگتنا پڑا تم کو بھی تکذیب رسول کی ویسی ہی سزا ملے گی۔ کافروں کو مجرمین کہنے سے مؤمنوں کے غیر مجرم ہونے کی طرف لطیف ایماء ہے۔
Top