بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 1
اِنَّمَاۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ رَبَّ هٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِیْ حَرَّمَهَا وَ لَهٗ كُلُّ شَیْءٍ١٘ وَّ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَۙ
اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اُمِرْتُ : مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ : عبادت کروں رَبَّ : رب هٰذِهِ : اس الْبَلْدَةِ : شہر الَّذِيْ : وہ جسے حَرَّمَهَا : اس نے محترم بنایا ہے وَلَهٗ : اور اسی کے لیے كُلُّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : جمع مسلم۔ مسلمان۔ فرمانبردار
(کہہ دو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اُسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں
انما امرت ان اعبد رب ھذہ البلد الذی حرمھا ولہ کل شیء وامرت ان اکون من المسلمین . مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس (ا اللہ) کی عبادت کروں جو (خاص طور پر) اس شہر کا مالک حقیقی ہے جس نے اس کو محترم بنایا ہے (ویسے تو عام طور پر) ہر چیز اسی کی ہے اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ میں (اسی کا) فرمانبردار ہوں۔ ھٰذِہِ الْبَلْدَۃِ یعنی مکہ۔ رب کی ھٰذِہِ الْبَلْدَۃِ کی طرف اضافت شہر کی عزت ظاہر کرنے اور اس بات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہے کہ اس کے اندر کعبہ ہے جو تجلیات الہیہ کی پر توافگنی کا خصوصی مقام ہے۔ اَلَّذِیْ حَرَّمَھَا یعنی وہ رب ایسا ہے کہ اس نے اس شہر کو حرم بنا دیا ‘ یہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا ہے ‘ نہ کسی کا خون بہایا جاتا ہے ‘ نہ کسی کو لوٹایا جاتا ہے ‘ نہ یہاں کے شکار کو بھڑکا کر نکالا جاتا ہے ‘ نہ یہاں کے درخت اور گھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ حقیقت میں اللہ کی اس صفت کا ذکر کر کے قریش کو اللہ کے احسان کی یاد دلائی گئی ہے کہ اس نے ان تمام فتنوں ‘ فسادوں اور بدامنیوں سے تمہارے مسکن کو محفوظ رکھا ہے جو سارے عرب میں پھیلے ہوئے ہیں۔ لَہٗ کُلُّ شَیْءٍ یعنی ہر چیز اس کی مخلوق و مملوک ہے ‘ اس شہر کا بھی مالک حقیقی وہی ہے۔ اَلْمُسْلِمِیْنَ یعنی فرمانبردار ‘ مطیع حکم ہوجاؤ یا ملت اسلام پر قائم رہو (پہلے معنی لغوی ہے ‘ دورا معنی اصطلاحی) ۔
Top