Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 62
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
اَللّٰهُ : اللہ يَبْسُطُ : فراخ کرتا ہے الرِّزْقَ : روزی لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے وہ چاہتا ہے مِنْ عِبَادِهٖ : اپنے بندوں میں سے وَيَقْدِرُ : اور تنگ کردیتا ہے لَهٗ ۭ : اس کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کا عَلِيْمٌ : جاننے والا
خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے
اللہ یبسط الرزق لمن یشاء من عبادہ ویقدر لہ اللہ اللہ بکل شیء علیم . اللہ اپنے بندوں میں جس کا رزق (فراخ کرنا) چاہتا ہے ‘ فراخ کردیتا ہے اور (جس کا رزق تنگ کرنا چاہتا ہے ‘ اس کا رزق) نپاتلا کردیتا ہے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ یہ بھی ترجمہ (حسب قول مفسر) ہوسکتا ہے کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے ‘ رزق کبھی فراخ اور کبھی تنگ کردیتا ہے۔ ا اللہ ہر چیز سے بخوبی واقف ہے یعنی ہر چیز کی خوبیاں اور خرابیاں خوب جانتا ہے۔ حضرت انس کی روایت سے ایک طویل حدیث بغوی نے ذکر کی ہے جس کو ہم سورة شوریٰ میں بیان کریں گے ‘ اس حدیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرے کچھ مؤمن بندے مجھ سے باب عبادت میں داخلہ کی دعا کرتے ہیں مگر میں باب عبادت میں داخل ہونے سے ان کو روک دیتا ہوں تاکہ ان میں اس سے غرور نہ آجائے جو ان کو تباہ کر دے۔ میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ دولت ہی ان کے ایمان کو درست رکھتی ہے ‘ اگر میں ان کو مفلس کر دوں تو افلاس ان کے ایمان کو بگاڑ دے اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کے ایمان کو سنبھالے رکھنے والا صرف افلاس ہوتا ہے ‘ اگر میں ان کو دولت مند بنا دوں تو دولت ان کے ایمان کو بگاڑ دے اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ تندرست ہی ان کے ایمان کو صحیح رکھنے والی ہے ‘ اگر میں ان کو بیمار کر دوں تو بیماری ان کے ایمان کو بگاڑ دے اور میرے کچھ بندے ایسے ہیں کہ ان کے ایمان کی درستی صرف بیماری سے ہوتی ہے ‘ اگر میں ان کو تندرست کر دوں تو صحت ان کے ایمان کو بگاڑ دے۔ میں بندوں کے دلوں کی حالت جانتا ہوں اور اسی علم کے مطابق اپنے بندوں کا انتظام کرتا ہوں۔ بلاشبہ میں جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہوں۔
Top