Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 26
وَ اَنْزَلَ الَّذِیْنَ ظَاهَرُوْهُمْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ صَیَاصِیْهِمْ وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ وَ تَاْسِرُوْنَ فَرِیْقًاۚ
وَاَنْزَلَ : اور اتار دیا الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو ظَاهَرُوْهُمْ : جنہوں نے ان کی مدد کی مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مِنْ : سے صَيَاصِيْهِمْ : ان کے قلعے وَقَذَفَ : اور ڈال دیا فِيْ : میں قُلُوْبِهِمُ : ان کے دل الرُّعْبَ : رعب فَرِيْقًا : ایک گروہ تَقْتُلُوْنَ : تم قتل کرتے ہو وَتَاْسِرُوْنَ : اور تم قید کرتے ہو فَرِيْقًا : ایک گروہ
اور اہل کتاب میں سے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی اُن کو اُن کے قلعوں سے اُتار دیا اور اُن کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔ تو کتنوں کو تم قتل کر دیتے تھے اور کتنوں کو قید کرلیتے تھے
وانزل الذین ظاہروھم من اھل الکتب من صیاصیھم . اور جن اہل کتاب (یعنی بنی قریظہ) نے ان کی (یعنی قریش وغطفان کی جماعتوں کی) پشت پناہی کی تھی ‘ ان کو ان کی گڑھیوں (اور قلعوں) سے نیچے اتار لایا۔ صَیَاصِی، صِیْصَۃٌکی جمع ہے۔ صیصۃ گڑھی ‘ قلعہ ‘ مکان حفاظت ‘ بیل اور ہرن کے سینگ ‘ مرغ کا کانٹا اور جولا ہے کا تانا ٹھیک کرنے کا اوزار ‘ ان سب کو اسی مناسب سے صیصۃ کہا جاتا ہے۔ وقذف فی قلوبھم الرعب فریقا تقتلون وتاسرون فریقا . اور ان کے دلوں میں (مسلمانوں کا) رعب ڈال دیا ‘ چناچہ ان کے ایک فریق کو تم قتل کر رہے تھے اور ایک فریق کو قید کر رہے تھے۔ یعنی مردوں کو قتل کر رہے تھے اور عورتوں اور بچوں کو قید کر رہے تھے۔ ابن اسحاق کا بیان ہے کہ مردوں کی تعداد چھ سو تھی۔ ترجمۂ سعد بن معاذ میں ابو عمرو نے بھی اسی قول کو اختیار کیا ہے۔ ابن عائذ نے قتادہ کا مرسل قول بیان کیا ہے کہ مرد سات سو تھے۔ سہیل نے کہا : زیادہ سے زیادہ تعداد بیان کرنے والوں کا قول ہے کہ آٹھ سو اور نو سو کے درمیان تھے۔ ابن حبان نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ چار سو جنگجو تھے۔ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ ان کی تعداد نو سو بھی بتائی گئی ہے۔ تمام اقوال کے اختلاف باہمی کو دور کرنے کیلئے یہ توجیہہ کی جاسکتی ہے کہ جنگجو چار سو تھے ‘ باقی ان کے تابع تھے۔ عورتوں اور بچوں کی تعداد سات سو پچاس یا نو سو تھی۔ سبیل الرشاد میں ذکر کیا گیا ہے کہ ایک ہزار تھے۔
Top