Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠ ۧ
وَزُخْرُفًا
: اور سونے کے
وَاِنْ كُلُّ
: اور بیشک سب
ذٰلِكَ
: سامان ہے
لَمَّا
: اگرچہ
مَتَاعُ
: سامان ہے
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی کا
وَالْاٰخِرَةُ
: اور آخرت
عِنْدَ رَبِّكَ
: تیرے رب کے ہاں
لِلْمُتَّقِيْنَ
: متقی لوگوں کے لیے ہے
اور (خوب) تجمل وآرائش (کردیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان ہے۔ اور آخرت تمہارے پروردگار کے ہاں پرہیزگاروں کے لئے ہے
وزخرفا وان کل ذلک لما متاع الحیوۃ الدنیا والاخرۃ عند ربک للمتقین اور نہیں ہے یہ سب (چاندی کی چھتیں اور سیڑھیاں اور دروازے اور تخت اور سامان آرائش) مگر دنیوی زندگی کا سر و سامان اور آخرت آپ کے رب کے نزدیک پرہیزگاروں کیلئے ہے۔ وَاِنْ- اِنْ نافیہ ہے۔ لِمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا۔ لَمَّا استثنائیہ ہے یعنی نہیں ہے ‘ مذکورہ بالا سارا سامان مگر اس زندگی کا اسباب عیش ہے۔ جو قریب زوال ہے ‘ باقی رہنے والی نہیں ہے ‘ اللہ کی نظر میں اس کی کوئی وقعت نہیں۔ الاٰخِرَۃ دار آخرت ‘ پچھلا مکان۔ عِنْدَ رَبِّکَ یعنی اللہ کے علم اور فیصلہ میں۔ لِلْمُتَّقِیْنَ یعنی ان لوگوں کیلئے دار آخرت ہے جو شرک و معاصی سے پرہیز کرتے ہیں۔ آیت والاٰخرۃ عند ربّک للمتّقین دلالت کر رہی ہے کہ عظیم وہ ہے جو آخرت میں عظیم ہو۔ دنیوی برائی ہیچ ہے۔ درپردہ اشارہ ہے اس امر کی طرف کہ آسائش اور آرائش دنیا ساری کی ساری مؤمنوں ہی کو نہیں دی گئی ‘ بلکہ اللہ کے دشمنوں کو بھی اس میں حصہ دار بنایا گیا ہے کیونکہ دنیا اللہ کی نظر میں مبغوض ہے۔ اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ سب لوگ کافر ہوجائیں گے تو دنیا پوری کافروں کیلئے مخصوص کردی جاتی اور اگر دنیا اللہ کے نزدیک اچھی اور پسندیدہ ہوتی تو کافروں کا ادنیٰ حقیر حصہ بھی اس میں نہ رکھا جاتا۔ حضرت سہل بن سعد راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر اللہ کے نزدیک دنیا کا وزن مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتا تو کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی اللہ نہ دیتا۔ دوسری روایت میں گھونٹ کی بجائے ” بوند “ کا لفظ آیا ہے (رواہ الترمذی والضیاء) حضرت مستورد بن شداد فہری کا بیان ہے : میں ان سواروں میں شامل تھا جو رسول اللہ ﷺ کے ہمرکاب ایک مردہ بکری کے بچہ پر جمع تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم لوگ دیکھ رہے ہو کہ اس کو بےقدر سمجھ کر گھر والوں نے یہاں پھینک دیا ہے ؟ حاضرین نے عرض کیا : جی ہاں ‘ بےقدر سمجھ کر اس کو یہاں پھینکا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : جتنا یہ گھر والوں کی نظر میں بےقدر ہے ‘ اس سے زیادہ اللہ کے نزدیک دنیا بےقدر ہے ‘ رواہ البغوی۔ ابو نعیم نے لکھا ہے کہ داؤد بن ہلال حنبی نے کہا : حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں لکھا ہوا ہے : اے دنیا ! تو نیکوں کے سامنے آراستہ ہو کر آتی ہے ‘ لیکن تو ان کی نظر میں بہت حقیر ہے ‘ میں نے ان کے دلوں میں تیری نفرت اور تیری طرف سے بےرخی ڈال دی ہے تجھ سے زیادہ ذلیل میں نے اور کوئی مخلوق نہیں پیدا کی ‘ تو ہر حالت میں حقیر ہے (تیرا انجام فنا ہے) فنا کی طرف تو جا رہی ہے۔ جس روز میں نے تجھے پیدا کیا تھا ‘ اسی روز فیصلہ کردیا تھا کہ نہ تو کسی کیلئے ہمیشہ رہے گی ‘ نہ کوئی تیرے لئے ہمیشہ رہے گا ‘ خواہ تیرا حامل کتنا ہی تیرا حریص ہو اور کتنا ہی تیرے سلسلہ میں کنجوس ہو۔ خوشی ہو ان نیکوکاروں کیلئے جو (میری) خوشنودی پر قائم رہ کر اندرون قلب سے مجھے دیکھتے اور صدق و استقامت پر قائم رہ کر اپنے ضمیر سے میری طرف جھانکتے ہیں۔ خوب ہے ان کیلئے وہ ثواب جو میرے پاس ہے۔ جب وہ قبروں سے اٹھ کر میری طرف آئیں گے تو ان کا نور ان کے آگے آگے (اور دائیں طرف) دوڑتا ہوا آئے گا اور ملائکہ ان کو گھیرے ہوئے ہوں گے۔ اس وقت میں ان کو اپنی اس رحمت تک پہنچا دوں گا جس کے وہ امیدوار تھے۔ حضرت جابر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ ملعون ہے ‘ سوائے اس چیز کے جو اللہ کی طرف سے ہے (یعنی ہدایت ‘ ایمان ‘ اسلام ‘ کتب الہٰیہ ‘ ملائکہ وغیرہ) رواہ الضیاء۔ ابن ماجہ نے حضرت ابوہریرہ کی روایت سے اور طبرانی نے الاوسط میں صحیح سند سے حضرت ابن مسعود کے حوالہ سے بھی یہ حدیث اسی طرح بیان کی ہے ‘ صرف اتنا فرق ہے کہ آخری استثنائیہ فقرہ کی بجائے یہ الفاظ ہیں : اللہ کا ذکر اور اللہ کے ذکر کے لوازم اور عالم اور طالب علم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ بزار نے حضرت ابن مسعود کی روایت سے استثنائیہ فقرہ اس طرح نقل کیا ہے : سوائے بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے ‘ یا اللہ کے ذکر کے۔ طبرانی نے الکبیر میں حضرت ابو درداء کی روایت سے آخری فقرہ اس طرح نقل کیا ہے : سوائے اس (عمل و قول) کے جس سے اللہ کی خوشنودی کی طلب مقصود ہو۔ حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا اس کا گھر ہے جس کا آخرت میں (بہشت کے اندر) کوئی گھر نہیں اور یہ اس کیلئے مال ہے جس کا (خرت میں) کوئی مال نہیں۔ اس کو وہی جمع کرتا ہے جس کے اندر عقل نہیں ‘ رواہ احمد والبیہقی ‘ بیہقی نے حضرت ابن مسعود کی روایت سے اس کو موقوفاً بھی نقل کیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا مؤمن کا قید خانہ اور اس کا خفیف سا خواب ہے۔ جب وہ دنیا کو چھوڑ جاتا ہے تو قید خانہ سے اور خواب سے چھوٹ جاتا ہے ‘ رواہ احمد والطبرانی والحاکم فی المستدرک و ابونعیم فی الحیلۃ۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا مؤمن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے ‘ رواہ احمد والترمذی وفی مسلم فی الصحیح۔ بیہقی اور حاکم نے حضرت سلمان کی روایت سے اور بزار نے حضرت ابن عمر کی روایت سے بھی یہ حدیث بیان کی ہے۔ حدیث سے مراد یہ ہے کہ مؤمن خواہ کتنے ہی عیش دنیوی میں ہو ‘ لیکن آخرت میں جو ثواب اس کیلئے مقرر کیا گیا ہے ‘ اس کے مقابلہ میں یہ عیش دنیا ایک قید خانہ ہے اور کافر اس زندگی میں خواہ کتنے ہی دکھ اور مصیبت میں ہو ‘ لیکن آخرت میں جو عذاب اس کیلئے مقرر کیا گیا ہے ‘ اس کے مقابلہ میں یہ دنیوی دکھ اس کیلئے جنت ہے۔ وا اللہ اعلم ایک سوال مؤلف مسند الفردوس نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا اہل آخرت کیلئے حرام ہے اور آخرت اہل دنیا کیلئے حرام ہے اور دنیا و آخرت (دونوں) اہل اللہ کیلئے حرام ہیں ‘ اس کا کیا مطلب ہے ؟ جواب میرے نزدیک حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اہل آخرت یعنی مؤمنوں کیلئے دنیا کی محبت حرام ہے ‘ یہ معنی نہیں کہ دنیا سے بہرہ اندوز ہونا حرام ہے ‘ کیونکہ اللہ نے فرمایا : قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللہ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّیِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ھِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الحَیٰوۃِ الدُّنْیَا خالِصَۃً یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ (ا اللہ نے اپنے بندوں کیلئے دنیوی زیبائش اور پاکیزہ رزق حرام نہیں کیا ‘ ہاں قیامت کے دن یہ عیش و لذت مؤمنوں کیلئے مخصوص ہے) اب جو دنیا کی محبت میں مبتلا ہوتا ہے ‘ وہ اپنی آخرت خراب کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : جس نے اپنی دنیا سے محبت کی ‘ اس نے اپنی آخرت کو نقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت سے پیار کیا ‘ اس نے اپنی دنیا کو نقصان پہنچایا۔ تم غیر فانی (آخرت) کو فانی (دنیا) پر ترجیح دو (یعنی آخرت کو اختیار کرو) رواہ احمد والحاکم فی المستدرک عن ابی موسیٰ ۔ آخرت سے مراد ہیں آخرت کی خوش نصیبیاں ‘ لذتیں ‘ اہل دنیا یعنی کفار جن کا مقصد صرف دنیا کا حصول ہے ‘ آخرت کی لذتیں ان کیلئے حرام ہیں ‘ آیت مِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَمَالَہٗ فِی الْاَٰخِرَۃِ مِنْ خَلاَقٍ میں یہی لوگ مراد ہیں۔ باقی دنیا و آخرت یعنی دونوں کی محبت اہل اللہ کیلئے حرام ہے۔ اہل اللہ کے دلوں میں اللہ کی محبت ایسی رچی بسی ہوتی ہے کہ دوسری طرف وہ گوشۂ چشم سے بھی نہیں دیکھتے ‘ ان کے دلوں کی توجہ کسی اور طرف ہوتی ہی نہیں۔ روایت میں آیا ہے کہ رابعہ بصریہ ایک ہاتھ میں پانی سے بھرا ہوا کوئی برتن اور دوسرے ہاتھ میں آگ کا ٹکڑا پکڑے جا رہی تھیں ‘ کسی نے پوچھا : آپ کہاں جا رہی ہیں ؟ فرمایا : میں چاہتی ہوں کہ اس پانی سے دوزخ کی آگ بجھا دوں اور اس آگ سے جنت کو جلا دوں تاکہ جنت کے لالچ اور دوزخ کے خوف سے کوئی شخص اللہ کی عبادت نہ کرے ‘ بلکہ محض لوجہ اللہ عبادت کرے۔ مجدد الف ثانی نے فرمایا : رابعہ کا یہ قول سکر پر مبنی تھا۔ سلوک کی دنیا میں تو مؤمن کا فرض ہے کہ جنت کا خواہشمند ہو ‘ صرف اس وجہ سے کہ رحمت خداوندی کا مقام ہے اور دوزخ سے اللہ کی پناہ کا طلبگار ہو ‘ کیونکہ دوزخ اللہ کی ناراضگی اور غضب کا محل ہے۔ مؤمن کو فی نفسہٖ نہ جنت کی تمنا ہوتی ہے ‘ نہ دوزخ کا ڈر ‘ اس کی رجاء و بیم کی بناء اس بات پر ہوتی ہے کہ ایک مرکز رحمت اور دوسرا مقام غضب ہے (پس حقیقت میں جنت کی طلب رحمت خداوندی کی طلب اور دوزخ کا خوف اللہ کے غضب کا خوف ہوتا ہے ‘ مترجم) ۔ ایک سوال سامان دنیا سے بہرہ اندوز ہونا جائز ہے ‘ بشرطیکہ اللہ اور اس کے بندوں کی حق تلفی نہ ہو۔ اور طلب معاش جائز بلکہ فرض ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے : حلال (روزی) کی طلب فرض (الٰہی) ادا کرنے کے بعد فرض ہے۔ رواہ الطبرانی والبیہقی عن ابن مسعود۔ پھر دنیا اور محبت دنیا کی حرمت کا کیا معنی ؟ جواب دنیا کی محبت کا یہ مطلب ہے کہ آخرت پر دنیا کو ترجیح دینے لگے ‘ دنیا کمانے اور دنیوی عیش حاصل کرنے میں اتنا انہماک ہوجائے کہ حصول ثواب اور خوف عذاب سے غفلت ہوجائے ‘ مال جمع کرنے کی اتنی حرص پیدا ہوجائے کہ لمبی لمبی آرزوؤں میں گرفتار ہوجائے ‘ دولت مندوں کو ناداروں سے بہتر سمجھنے لگے ‘ اہل ثروت کی تعظیم محض اس وجہ سے کرنے لگے کہ وہ سرمایہ دار ہیں۔ کسی مضرت کو دفع کرنے یا احسان کا بدلہ دینے یا کسی اور جائز شرعی مقصد کے زیر اثر امیوں کی تعظیم نہ ہو ‘ محض ان کی دولت کی وجہ سے ہو ‘ یا امراء کی تعظیم و تکریم کر کے (ان کا قرب حاصل کرنے کے بعد) اپنا عروج اور بالا دستی چاہتا ہو ‘ یا تعمیر کو تخریب سے بدلنے کا خواستگار ہو اور ملک میں تباہی پھیلانا چاہتا ہو ‘ تو یہ سب صورتیں جائز ہیں۔ لیکن جو لوگ تجارت اور خریدو فروخت میں پھنس کر اللہ کی یاد اور اداء صلوٰۃ سے غافل نہ رہتے ہوں اور روز حشر سے ہر وقت خوفزدہ ہوں ‘ ان کیلئے کسب معاش حرام نہیں ہے۔ اگر تحصیل مال سے ان کا مقصد اپنی اور اپنے اہل و عیال کی پرورش اور ان کے حقوق کی ادائیگی ہو ‘ یا عبادت کیلئے جسمانی قوت حاصل کرنا ‘ یا اللہ کی راہ میں مستحقوں کو دینا مقصود ہو تو کسب معاش ان کیلئے مکروہ نہیں ہے بلکہ بعض صورتوں میں واجب اور بعض صورتوں میں مستحب اور بعض صورتوں میں مباح ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو آدمی حلال مال کمائے ‘ پھر اس میں سے خود کھائے یا پہنے اور اس کے بعد اللہ کی مخلوق کو کھلائے پہنائے جو اس سے قریبی تعلق رکھتی ہو تو یہ عمل اس کیلئے (گناہوں سے) پاکی کا ذریعہ ہوجائے گا ‘ رواہ ابن حبان فی صحیحہ من حدیث ابی سعید۔
Top