Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَزُخْرُفًا : اور سونے کے وَاِنْ كُلُّ : اور بیشک سب ذٰلِكَ : سامان ہے لَمَّا : اگرچہ مَتَاعُ : سامان ہے الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی کا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے ہے
اور سونے کی بھی (یہ چیزیں کردیتے،25۔ لیکن یہ سب سامان صرف دنیاوی زندگی کی چند روزہ کامرانی ہے، اور آخرت تو آپ کے پروردگار تو آپ کے پروردگار کے ہاں خدا ترسوں ہی کے لئے ہے،26۔
25۔ مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں اور اس کا سارا سازوسامان اللہ کے ہاں اس قدر حقیر وبے وقعت ہے کہ اگر یہ بات نہ ہوتی کہ خلقت کا رجحان تمامتر کفر کی جانب ہوجاتا ہے اور قریب قریب سب ہی ملت کفر اختیار کرنے لگتے تو اللہ صرف کافروں ہی کو دولت دنیوی و سامان مادی سے نواز دیتا۔ سب کو چاندی سونے کا بنا دیتا لیکن اگر ایسا ہوتا تو لوگ یہی سمجھنے لگتے کہ مقبولیت طریق کفر کو حاصل ہے، اور اسی طرف جھک پڑتے، والمقصود من ھذا الکلام تحقیر الدنیا وبیان ما فی المال والجاہ من المضار العظیمۃ وذلک لان کثرۃ المال والجاہ تجعل الانسان کالاعشی عن مطالعۃ ذکر اللہ تعالیٰ ومن صار کذلک صار جلیسا للشیطان (کبیر) آیت سے یہ بھی نکل آیا کہ مال وجاہ کی افراط نقصان و حرمان ہی باعث ہوتی ہے۔ تثبت بما ذکرنا ان کثرۃ المال والجاہ تو جب کمال النقصان والحرمان فی الدین والدنیا (کبیر) آیت سے ان ” مصلحین “ کی روش پر بھی روشنی پڑگئی جو اپنی تحریروں، تقریروں میں یورپ اور امریکا کے مال و دولت کا ذکر للچائے ہوئے لہجہ میں کرتے رہتے اور مسلمانوں کو اس طرح ترغیب دیتے رہتے ہیں کہ جیسے یہزرداری ہی ترقی کی معراج ہے۔ 26۔ یعنی دنیا تو پوری کی پوری ہاتھ آجانے کے بعد بھی بہرحال فانی ہی فانی ہے۔ سرتا سر ناقابل قدر وناقابل طلب، قابل قدر وقابل طلب تو صرف آخرت ہے اور وہ تقوی یعنی ایمان وطاعت ہی سے حاصل ہوتی ہے۔ علماء حق نے کہا ہے کہ آیت سے چار مضمون پیدا ہوتے ہیں۔ : (1) مومنین کے حق میں رعایت کہ کہیں یہ پھسل نہ جائیں اور دولت کو رضا الہی سمجھنے لگیں۔ (2) آخرت کی تخصیص مومنین متقین کے ساتھ۔ (3) دنیا کی تحقیر اور اس کی اصلا تحصیص کافروں کے ساتھ۔ (4) چاندی اور سونے کی ناپسندیدگی کی طرف اشارہ، کہ جو چیز کافروں کے سزا وار ہے، مومن کے پسند کی نہ ہونا چاہیے۔
Top