Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَزُخْرُفًا : اور سونے کے وَاِنْ كُلُّ : اور بیشک سب ذٰلِكَ : سامان ہے لَمَّا : اگرچہ مَتَاعُ : سامان ہے الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی کا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے ہے
اور سونے کے بھی کیونکہ یہ سب کچھ تو محض دنیاوی زندگی کا (چند روزہ) سامان ہے اور آخرت (جو کہ اس سے کہیں بہتر ہے) تمہارے رب کے یہاں بہرحال پرہیزگاروں ہی کے لئے ہے1
43 متاع دنیا کی حقارت اور بےحقیقتی کا بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اگر یہ بات نہ ہوتی کہ لوگ ایک ہی ڈگر پر چل پڑیں گے تو ہم ان لوگوں کے لیے جو خدائے رحمان کے ساتھ کفر کرتے ہیں ان کے گھروں کی چھتوں کو چاندی کا بنا دیتے اور ان کی ان سیڑھیوں کو بھی جن پر یہ لوگ اترتے چڑھتے ہیں۔ اور ان کے گھروں کے دروازوں کو بھی اور ان کے ان تختوں کو بھی چاندی کا بنا دیتے جن پر یہ لوگ ٹیک لگاتے ہیں اور یہ سب چیزیں سونے کی بھی کردیتے "۔ دوسرے معنیٰ " زخرف " کے زینت سے بھی کئے گئے ہیں۔ جس میں سونا، چاندی، ہیرے، جواہر وغیرہ سب ہی کچھ آجاتا ہے۔ یعنی ہم انہیں طرح طرح کے نہایت عمدہ اور بیش قیمت سامان زیب وزینت سے آراستہ و پیراستہ کردیں اور ان کو ہیرے جواہرات وغیرہ وہ سب ہی کچھ دے دیں جن کو ابنائے دنیا بہت کچھ بلکہ سب ہی کچھ سمجھتے ہیں۔ سو اس ارشاد عالی سے متاع دنیا کی حقارت اور بےحقیقتی کو واضح فرمایا گیا ہے کہ جس ساز و سامان پر ابنائے دنیا مست و مغرور ہیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی کچھ بھی حیثیت نہیں۔ 44 متاع دنیا محض چند روزہ سامان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ سب کچھ محض دنیاوی زندگی کا چند روزہ سامان ہے جس کی ہمارے یہاں اور خاص کر آخرت کے مقابلے میں کوئی حیثیت اور قدر و قیمت ہے ہی نہیں۔ جیسا کہ سنن ترمذی کی روایت میں ہے کہ " اگر یہ دنیا ساری اللہ پاک کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن رکھتی ہوتی تو وہ کسی کافر کو پانی کا گھونٹ بھی نہ پلاتا "۔ مگر افسوس کہ اس کے باوجود آج کتنے ہی فرزندان اسلام ایسے موجود ہیں جنہوں نے اسی دنیا کو مقصود اصلی قرار دے رکھا ہے۔ اور ان کی سب کوششیں اسی محور کے گرد گھومتی ہیں۔ اور وہ بھی دوسروں کی طرح دنیا طلبی اور اس کے حطام فانی و زائل کی تحصیل میں ایسے محو و منہمک ہوگئے کہ حلال و حرام کی حدود وقیود اور یوم معاد کے حساب و کتاب تک کو بھول گئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس ساز و سامان پر ان لوگوں کو اتنا بڑا ناز ہے اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کی سرے سے کوئی حقیقت اور حیثیت ہی نہیں۔ 45 اصل چیز آخرت اور وہاں کی کامیابی ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخرت جو اس سے کہیں بہتر ہے وہ تمہارے رب کے نزدیک پرہیزگاروں ہی کیلئے ہے۔ اور وہ اتنی بہتر ہے کہ دنیا و آخرت میں اس کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ اور اتنی کہ اس کو اللہ پاک کے سوا جاننا بھی کسی کے بس کا روگ نہیں ۔ { فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ ما اخفی لہم مّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ } ۔ (سورۃ الجدۃ : 17) ۔ اور ایسی بہتر کہ اس میں شر کا کوئی پہلو و شائبہ تک نہیں۔ جبکہ دنیا کی بڑی سے بڑی نعمت بھی شرور و فتن اور کد و کاوش کے احاطہ و ہجوم سے خالی نہیں۔ اور جب ہے وہ خالص متقی لوگوں ہی کے لئے تو پھر تم لوگ اس دنیائے دوں کے عارضی منافع اور وقتی فوائد کے بجائے آخرت ہی کو اپنا مطمح نظر اور مقصود حیات کیوں نہیں بناتے ؟ اور وہاں کی ان عظیم الشان اور بےمثل نعمتوں سے بہرہ ور و سرفراز ہونے کے لئے تقویٰ کی صفت اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے ؟ تاکہ اس ابدی و سرمدی کامیابی سے ہمکنار و سرفراز ہو سکو ۔ اَللّٰہُمَّ فوَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی من القول والعمل وَشَرِفْنَا بِجَنَّتِکَ وَنَعِیْمِہَا بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرَمَ الْاَکرمِین ۔ سو اصل چیز آخرت کی یہ حقیقی اور ابدی کامیابی ہے نہ کہ دنیا کے وہ وقتی فائدے اور عارضی لذتیں جن کو ابنائے دنیا اپنا مقصود حیات بنائے بیٹھے ہیں کہ وہ سب کچھ عارضی اور فانی ہے۔ جبکہ آخرت کی کامیابی حقیقی، دائمی اور ابدی ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین
Top