Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 45
فَذَرْهُمْ حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَۙ
فَذَرْهُمْ : پس چھوڑو ان کو حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جا ملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو فِيْهِ : اس میں يُصْعَقُوْنَ : بےہوش کیے جائیں گے
پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے جائیں گے، سامنے آجائے
فدرھم حتی یلقوا یومھم الذی فیہ یصعقون تو آپ ان کو رہنے دیجئے یہاں تک کہ ان کو اپنے اس دن سے سابقہ ہو جس میں ان کے ہوش اڑ جائیں گے فَذَرْھُمْ : ان کو چھوڑ دیجئے یعنی ان پر عذاب نازل ہونے کی درخواست نہ کیجئے۔ یَوْمَھُمْ : یعنی یوم عذاب یعنی جس روز کہ اللہ ان کو ہلاک کر دے گا۔ بیضاوی نے لکھا ہے اس سے مراد ہے پہلی بار صور پھونکنے کا دن۔ میں کہتا ہوں یہ تشریح غلط ہے کیونکہ ان مشرکوں کو نفخۂ اوّل تک چوڑے رکھنے کا کوئی معنی نہیں ہیں بلکہ یوم موت مراد ہے۔ یعنی موت کے دن تک ان کو چھوڑ دیجئے۔ شَیْءًا : یہ مفعول مطلق ہے یعنی کسی قسم کا فائدہ (مفعول بہ نہیں ہے) ۔
Top