Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 32
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
فبای الا ربکما تکذبان . سو تم دونوں اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کے منکر ہوجاؤ گے۔ “ (فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ : متاخرین کے قول کے مطابق فراغت سے مراد تہدید وغیرہ ہو تو اس آیت کا مطلب ظاہر ہے کہ نعمتوں کی تکذیب نہ کرو۔ تکذیب نعمت الٰہیہ موجب عذاب ہے۔ اٰلَآء : سے نعمت مراد ہے خواہ اس کا ذکر آیت میں ہو یا نہ آیا ہو۔ بعض لوگوں نے کہا : عذاب سے ڈرانا بھی ایک نعمت ہے کیونکہ تہدید کی وجہ سے آدمی تکذیب سے باز آجاتا ہے۔ یہ قول خواہ مخواہ کا تکلف ہے۔
Top