Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 45
وَ اُمْلِیْ لَهُمْ١ؕ اِنَّ كَیْدِیْ مَتِیْنٌ
وَ : اور اُمْلِيْ لَهُمْ : میں ڈھیل دے رہا ہوں ان کے لیے اِنَّ : بیشک كَيْدِيْ : میری چال مَتِيْنٌ : بہت پختہ ہے
اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے
واملی لھم . اور میں ان کو ڈھیل دوں گا ‘ مہلت دوں گا۔ ان کیدی متین . میری تدبیر بڑی مضبوط ہے ‘ اس کو دفع نہیں کیا جاسکتا۔ کید کا معنی ہے مکر ‘ تدبیر ‘ دل کے اندر چھپے ہوئے ارادۂ بد کے خلاف اچھائی کا اظہار اللہ کے کید کا معنی ہے ‘ انتقام بشکل انعام۔ جوہری نے کہا کہ بعض کے نزدیک اس آیت میں کید سے مراد عذاب ہے مگر صحیح یہ ہے کہ کید سے مراد ہے مہلت دینا ‘ ڈھیل دینا ‘ یعنی دنیا میں جو نعمتیں ہم ان کو عطا کرتے ہیں۔ یہ ان کے لیے ڈھیل ہے۔ مسلمانوں پر ترجیح دینا مقصود نہیں ہے۔ فائدہ اگر گناہ کرنے کے بعد دنیا ہی میں کوئی مصیبت بطور سزا آجائے تو گناہ کی معافی کی امید ہوسکتی ہے لیکن ارتکاب معصیت کے بعد اگر نعمت کی افزونی ہو تو اندیشہ رکھنا چاہیے کہ یہ اللہ کی طرف سے کہیں ڈھیل نہ ہو۔
Top