Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 119
فَغُلِبُوْا هُنَالِكَ وَ انْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَۚ
فَغُلِبُوْا : پس مغلوب ہوگئے هُنَالِكَ : وہیں وَانْقَلَبُوْا : اور لوٹے صٰغِرِيْنَ : ذلیل
اور وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہوکر رہ گئے
فغلبوا ہنا لک وانقلبوا صغرین : پس وہ لوگ اس موقعہ پر ہار گئے اور ذلیل ہو کر واپس چلے گئے۔ فَلَمَّا اَلْقَوا یعنی جب جادوگروں نے اپنی لاٹھیاں اور رسیاں زمین پر پھینکیں۔ سَحَرْوا عین الناستو لوگوں کی نظر پر جادو کردیا یعنی اصل حقیقت کو دیکھنے اور جاننے سے پھیر دیا لوگوں کے خیال میں رسیاں اور لاٹھیاں اژد ہے محسوس ہونے لگے ان کو نظر آیا کہ دور دور تک پہاڑوں کی طرح اونچے سانپ ہی سانپ ہیں۔ استرہبوہم اور لوگوں کو انہوں نے خوف زدہ کردیا۔ بسحر عظیم یعنی فن کے لحاظ سے انہوں نے بڑا جادو پیش کیا وَاَوْحَیْنَا اور جب موسیٰ ( علیہ السلام) کو اپنے دل میں کچھ خوف محسوس ہوا تو ہم نے اس کو وحی کی کہ تم بھی اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دو اور کچھ خوف نہ کرو۔ تم ہی غالب رہو گے انہوں نے جو کچھ بنایا ہے وہ جادو کی شعبدہ بازی ہے اور شعبدہ باز کو کہیں بھی کامیابی نہیں ہوسکتی۔ موسیٰ ( علیہ السلام) نے فوراً اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دی۔ فَاِذَا ہی تو وہ دفعتہ ایک بہت بڑا اژدہا بن گئی جس نے افق کو گھیر لیا اور ہر طرف دوڑنا شروع کردیا ابن زید نے کہا یہ اجتماع اسکندریہ میں ہوا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اژد ہے کی دم جھیل (بحیرہ) کے پار پہنچی تھی۔ پھر اس نے اسّی ہاتھ منہ کھول دیا یا مَا یا فکوْناور ان کے جھوٹے بنائے ہوئے کھیل کو یہ اژدہا نگلنے لگا۔ یافکون افک سے ماخوذ ہے افککا معنی ہے کسی چیز کو الٹ دینا موڑ دینا۔ روایت میں آیا ہے کہ اژدہا سب رسیوں اور لاٹھیوں کو نگل گیا پھر اہل اجتماع کی طرف اس نے رخ کیا لوگ سرپٹ گرتے پڑتے بھاگے کہ بہت سے لوگ مرگئے پھر موسیٰ ( علیہ السلام) نے اس کو پکڑ لیا تو وہ حسب سابق لاٹھی بن گیا جادوگروں نے کہا اگر موسیٰ ( علیہ السلام) کی لاٹھی جادو کی لاٹھی ہوتی تو ہماری لاٹھیاں اور رسیاں تو اصلی حالت پر باقی رہتیں لاٹھیوں اور رسیوں کا معدوم ہونا بتارہا ہے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کی لاٹھی اللہ کی طرف سے معجزہ ہے۔ فَوَقعََ الحقُّ پس حق ثابت اور ظاہر ہوگیا۔ فَغُلِبوا یعنی فرعون اور اس کے گروہ والے ہار گئے وَانْقَلَبُوْا اور شہر کو لوٹ گئے صَاغِرِیْنَ ذلیل و مغلوب ہو کر۔
Top