Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 5
فَمَا كَانَ دَعْوٰىهُمْ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَاۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
فَمَا كَانَ : پس نہ تھا دَعْوٰىهُمْ : ان کا کہنا (ان کی پکار) اِذْ : جب جَآءَهُمْ : ان پر آیا بَاْسُنَآ : ہمارا عذاب اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ (تو) قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
تو جس وقت ان پر عذاب آتا تھا ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا کہ (ہائے) ہم (ہائے) ہم (اپنے اوپر) ظلم کرتے رہے
فما کان دعوہم اذ جآء ہم باسنا الا ان قالوا ان کنا ظلمین سو جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا اس وقت ان کے منہ سے بجز اس کے کوئی بات نہیں نکلتی تھی کہ واقعی ہم ظالم تھے۔ دعویبمعنی قول۔ دعائ گڑگڑانا۔ سیبویہ نے کہا عرب کہتے ہیں اے اللہ مسلمانوں کے اچھے دعوے میں تو ہم کو شامل کر دے یعنی اچھی دعاؤں میں۔ مقصد یہ ہے کہ عذاب کو رد کردینے کی تو ان میں سکت نہیں تھی۔ مجبوراً اپنی ناحق کوشیوں کا ان کو اقرار کرنا پڑا مگر ایسے وقت میں اعتراف سود مند نہ تھا۔
Top