Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 5
فَمَا كَانَ دَعْوٰىهُمْ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَاۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
فَمَا كَانَ : پس نہ تھا دَعْوٰىهُمْ : ان کا کہنا (ان کی پکار) اِذْ : جب جَآءَهُمْ : ان پر آیا بَاْسُنَآ : ہمارا عذاب اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ (تو) قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
پھر جب عذاب کی سختی نمودار ہوئی تو اس وقت ان کی پکار اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ بلاشبہ ہم ظلم کرنے والے تھے
عذاب میں مبتلا ہونے والوں نے اعتراف کیا کہ ہم ہی ظالم تھے : 5: عذاب میں مبتلا ہوجانے کے بعد انہوں نے اعتراف کیا اس کے ذکر کرنے کی ضرورت کیا تھی ؟ یہ بتانا مقصود تھا کہ تلافی کا وقت گزر جانے کے بعد کسی کا ہوش میں آنا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرنا بیکار ہے۔ سخت نادان ہے وہ شخص اور وہ قوم جو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مہلت کو غفلتوں اور سرشاریوں میں ضائع کر دے اور داعیان حق کو بہرے کانوں سے سنے جائے اور ہوش میں صرف اس وقت آئے جب اللہ کی گرفت کا مضبوط ہاتھ اس پر پڑچکا ہو اور مہلت کا سارا وقت نکل چکا ہو اور یہ کہ افراد کی زندگیوں میں بھی اور اقوام کی زندگیوں میں بھی ایک دو نہیں بیشمار مثالیں تمہارے سامنے گزر چکی ہیں کہ جب کسی کی غلط کاریوں کا پیمانہ لبریز ہو چکتا ہے اور وہ اپنی مہلت کی حد کو پہنچ جاتا ہے تو پھر خدا کی گرفت اچانک اسے آپکڑتی ہے اور ایک مرتبہ پکڑ میں آجانے کے بعد چھٹکارے کی کوئی سبیل اسے نہیں ملتی۔ معلوم ہوا کہ یہ سنت اللہ ہے جس کو بدلنا محال ہے اس لئے کہ اللہ نے آج تک اپنی سنت نہیں بدلی اور نہ ہی وہ کسی دوسرے کو بدلنے دیتا ہے یہی اس کے طاقتور ہونے کی دلیل ہے۔
Top